hamare masayel

بیوی کی وراثت میں شوہر کا حصہ، ترکہ کی تقسیم

(سلسلہ نمبر: 673)

ترکہ کی تقسیم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عطیہ کا انتقال ہوگیا، اور اس کے وارثین میں ماں، شوہر، تین لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں، مرحومہ کے ترکہ میں ایک گھر، زیور اور کچھ نقدی وغیرہ ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ ان کا ترکہ وارثین کے درمیان کیسے تقسیم ہوگا؟

المستفتی: مرزا آفتاب بیگ اعظمی، مقیم حال بھیونڈی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: صورت مسئولہ میں حقوقِ متقدمہ کی ادائیگی کے بعد مرحومہ کی کل ترکہ ایک سو آٹھ (108) حصوں میں تقسیم ہوگا، جس میں سے تینوں لڑکوں کو بیالیس (42) حصے یعنی ایک ایک لڑکے کو (14) حصے، تینوں لڑکیوں کو اکیس (21) حصے یعنی ایک ایک لڑکی کو سات (7) حصے، ماں کو اٹھارہ (18) حصے اور شوہر کو ستائیس (27) حصے ملیں گے۔

الدلائل

قال الله تعالى: يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ، فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ، وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ، وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ نثَيَيْنِ. (النساء: 11).

وقال تعالى: وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ. (النساء: 12).

إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين لقوله تعالى {يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: 11] (تبيين الحقائق: 6/ 224).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

11- 11- 1442ھ 23- 6- 2021م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply