ترجمہ اور تفسير سورہ غاشيہ
مرتب: محمد ہاشم قاسمى بستوى، استاذ جامعہ اسلاميہ مظفر پور اعظم گڑھ يوپى انڈيا
﷽
هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ ﴿1﴾
(اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا آپ کو اس ڈھانپ لینے والی (قیامت) کی خبر پہنچی ہے ؟
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ ﴿2﴾
بہت سے چہرے اس روزذلیل و خوار ہوں گے ۔
عَامِلَةٌ نَاصِبَةٌ ﴿3﴾
مشقتیں اور مصیبتیں اٹھانے والے ہوں گے۔
تَصْلَىٰ نَارًا حَامِيَةً ﴿4﴾
دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔
تُسْقَىٰ مِنْ عَيْنٍ آنِيَةٍ ﴿5﴾
کھولتے ہوئے چشمے سے انھیں پانی پلایا جائے گا ،
لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ إِلَّا مِنْ ضَرِيعٍ ﴿6﴾
(اور) ان کو بجز ایک خار دار جھاڑ کے اور کوئی کھانا نصیب نہ ہوگا۔
لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ ﴿7﴾
جو نہ تو موٹا کرے گا اور نہ بھوک ہی رفع کرے گا
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاعِمَةٌ ﴿8﴾
بہت سے چہرے اس روز بارونق (اور) اپنے (نیک) کاموں کی بدولت خوش ہوں گے ۔
لِسَعْيِهَا رَاضِيَةٌ ﴿9﴾
اپنی جدوجہد پر خوش ہوں گے
فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ ﴿10﴾
وہ عالی شان باغ میں ہوں گے۔
لَا تَسْمَعُ فِيهَا لَاغِيَةً ﴿11﴾
وہ اس میں کوئی لغو بات نہیں سنیں گے۔
فِيهَا عَيْنٌ جَارِيَةٌ ﴿12﴾
اس میں چشمے بہ رہے ہوں گے
فِيهَا سُرُرٌ مَرْفُوعَةٌ ﴿13﴾
اس میں بلند مسندیں ہوں گی۔
وَأَكْوَابٌ مَوْضُوعَةٌ ﴿14﴾
اور آب خورے (ساغر) رکھے ہوئے ہوں گے
وَنَمَارِقُ مَصْفُوفَةٌ ﴿15﴾
اور گاؤ تکیے قطار درقطار لگے ہوں گے
وَزَرَابِيُّ مَبْثُوثَةٌ ﴿16﴾
اور مخملی فرش بچھے ہوں گے
أَفَلَا يَنْظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ ﴿17﴾
یہ لوگ کیا اونٹ پر نظر نہیں کرتے کہ وہ کیسی (عجیب طرح پیدا کیا گیا ہے،
وَإِلَى السَّمَاءِ كَيْفَ رُفِعَتْ ﴿18﴾
اور آسمان کی طرف کہ کیسے بلند کیا گیا
وَإِلَى الْجِبَالِ كَيْفَ نُصِبَتْ ﴿19﴾
اور پہاڑوں کی طرف کس طرح گاڑھ دیئے گئے ہیں
وَإِلَى الْأَرْضِ كَيْفَ سُطِحَتْ ﴿20﴾
اور زمین کی طرف کس طرح بچھائی گئی ہے
فَذَكِّرْ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَكِّرٌ ﴿21﴾
تو آپ (بھی ان کی فکر میں نہ پڑیے بلکہ صرف) نصحیت کردیا کیجئے کیونکہ آپ تو صرف نصیحت کرنے والے ہیں۔
لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُصَيْطِرٍ ﴿22﴾
تو ان پر داروغہ نہیں ہے
إِلَّا مَنْ تَوَلَّىٰ وَكَفَرَ ﴿23﴾
البتہ جو شخص روگردانی اور کفر کرے گا
فَيُعَذِّبُهُ اللَّهُ الْعَذَابَ الْأَكْبَرَ ﴿24﴾
تو خدا اس کو (آخرت میں) بڑی سزا دے گا۔
إِنَّ إِلَيْنَا إِيَابَهُمْ ﴿25﴾
بیشک انھیں (آخر) ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے
ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُمْ ﴿26﴾
پھر یقیناً ہمارے ہی ذمہ ان کا حساب لینا ہے
تعارف سورة الغاشیہ
یہ مکی سورت ہے ترتیب میں یہ 88 نمبر پر آتی ہے۔ یہ بھی مکہ کے ابتدائی دور میں نازل ہوئی۔ اس میں زبردست ڈرانے والی باتیں اور خوفناک منظر پیش کیا گیا ہے اسی طرح بہترین خوشنما انعامات کا ذکر کیا گیا ہے جو خوش نصیب لوگوں کو ملیں گے کیونکہ انھوں نے دنیا کی ہر چیز سے اللہ کی قدرت اس کے وجود اور بڑائی کا خوب اچھی طرح اندازہ لگا لیا اور پھر اسی لحاظ سے اس کی عبادت فرمان برداری اور بندگی میں لگ گئے۔
“غاشیہ” کے معنی ایسی چیز کے ہیں جو چھا جانے والی اور ڈھانپ دینے والی ہو، جب قیامت طاری ہوگی تو اس کی ہلاکت خیزی اور ہولناکی سے کائنات کی کوئی چیز بچ نہیں سکے گی، گویا وہ پوری کائنات پر چھا جائے گی : اسی لیے قیامت کا ایک نام غاشیہ بھی ہے، اس سورة کے شروع میں اسی نام سے قیامت کا ذکر آیا ہے : اسی لیے اس سورة کا نام ” غاشیہ ” ہے۔
اس سورة میں بنیادی طور پر تین باتوں کا ذکر آیا ہے، اور تینوں کا تعلق ایمانیات سے ہے، اول : قیامت اور اس کی ہولناکیوں کا اور اس دن اہل ایمان کو جو نعمت حاصل ہوگی اور ایمان سے محروم لوگ جس عذاب سے دو چار ہوں گے اس کا، دوسرے : اللہ تعالیٰ کی توحید ” اور قدرت کی نشانیوں کی طرف سے اشارہ کیا گیا ہے اور انسان سے کہا گیا ہے کہ تم آسمان و زمین، پہاڑ اور جانور بالخصوص اونٹ کی تخلیق اور اس میں اللہ کی قدرت کے غیر معمولی مظاہر کو دیکھو کہ کیا کسی خدائے بصیر و حکیم کے بغیر ایسی حیرت انگیز مخلوقات وجود میں آسکتی ہیں ؟ تیسرے : لوگوں کو اپنے رب کی طرف لوٹ آنے کا حکم دیا گیا اور فرمایا گیا ہے کہ ہم ہی ہیں جو تم سے حساب و کتاب کریں گے۔
خصوصى فضيلت
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ اور عیدین کی نماز میں عام طور پر سورة اعلی اور سورة غاشیہ کی تلاوت فرمایا کرتے تھے (مسلم، عن نعمان بن بشیر، حدیث نمبر : 878) ایک اور روایت میں ہے کہ جمعہ کی نماز میں ایک رکعت میں سورة جمعہ اور ایک رکعت میں سورۃ غاشیہ پڑھا کرتے تھے، (مؤطا امام مالک، عن نعمان بن بشیر، حدیث نمبر : 371) اس سے اس سورة کی خصوصی فضیلت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِيْعٍ
”الضریع“ ایک گھاس ہے، جس کو شبرق کہا جاتا ہے، اہل حجاز ”الضریع“ سوکھی ہوئی گھاس کو کہتے ہیں اور یہ زہریلی گھاس ہوتی ہے۔ (صحیح البخاری تفسیر سورة الغاشیہ، باب : ٨٨)
علامہ بدر الدین عینی حنفی متوفی ٨٥٥ ھ لکھتے ہیں :
عذاب کی متعدد اقسام ہیں، اسی طرح معذبین کے بھی کئی طبقات ہیں، بعض معذبین تھوہر کے درخت کو کھائیں گے، اور بعض ”غسلین“ کو کھائیں گے اور بعض ”الضریع“ کو کھائیں گے، حضرت ابن عباس نے فرمایا : ”الضریع“ آگ کا درخت ہے اور خلیل نے کہا : وہ سبز رنگ کی بد بودار گھاس ہے۔ ( عمدۃ القاری ج ١٩ ص ٤١٦، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ، بیروت، ١٤٢١ ھ)
اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ
یوں تو چیونٹی سے لے کر ہاتھی تک ہر جانور اپنی جگہ اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی نشانی ہے، جس میں غور کر کے انسان اپنے خالق ومال کو پہچان سکتا ہے : لیکن اونٹ کا خاص طور پر ذکر کیا گیاكيوں كہ اونٹ کے وجود میں ایسی خصوصیات ہیں جو کائنات میں نظریہ ارتقاء کو بےبنیاد ثابت کرتی ہیں۔
1 ۔ اونٹ انتہائی دلچسپ حیاتیاتی خصوصیات رکھتا ہے۔ کیونکہ یہ اپنے وٹامن خود پیدا کرتا ہے۔ اونٹ اپنی (Ionic) خصوصیت کی وجہ سے پانی کو پچاس دنوں تک اپنے اندر محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اس کو بہترین یادداشت عطا کی گئی ہے۔ یہ انسان کا بہترین خدمت گزار ہے کسی حد تک کینہ پرور جانور ہے۔
2 ۔ صحرائی جانور ہونے کی وجہ سے یہ بڑا سخت جان ‘ حساس اور تابعدار جانور ہے۔ یہ ہضم کے نظام میں ایک خاصیت رکھتا ہے۔ صحرائی کانٹوں اور جھاڑیوں کو اس کا جسمانی نظام سیلولوز اور کاربوہائیڈریٹس میں تبدیل کرسکتا ہے۔
3 ۔ صحرا کی لمبی مسافت اور مشکل حالات کا مقابلہ کرسکتا ہے۔
4 ۔ یہ انتہائی صابر جانور ہے۔ انسانی آواز اور موسیقی کو پسند کرتا ہے۔
5 ۔ اس کے جسم کی بناوٹ اس کے صحرائی جانور ہونے کے لیے انتہائی مناسب ہے۔
مثلاً لمبی گـردن کھانے کے لیے، کوہان پانی سٹور کرنے کے لیے، لمبی پلکیں صحرائی طوفان کا مقابلہ کرنے۔ لمبی ٹانگیں تیز رفتاری کے لیے اس کو صحرائی جہاز بھی اسی لیے کہا جاتا ہے۔ گدے دار موٹے پاؤں صحرائی ریت میں آسانی سے چلنے کیلئے۔ علی ھذا القیاس یہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کا ایک بہترین شاہکار ہے۔ جو مثال کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ دنیا کی کوئی چیز نہ تو مصلحت سے خالی ہے اور نہ ہی بےکار۔ آخر میں لکھتے ہیں ” کہ پھر تم انسان کیوں اللہ کی مرضی کے خلاف بغاوت اور خود سری کرتے ہو۔ جب کہ تم دیکھتے ہو کہ کس طرح ایک حیوان بھی صبر و شکر کا نمونہ ہے ”۔ (از قرآنی آیات اور سائنسی حقائق)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.
Salllaama Alaikum ! Hi guys, May I have get The Quranic in english transliteration.thank you
Thanks a lot, but what are the faults you have got? And what is right? Also mark them.