hamare masayel

قسم ٹوٹنے سے پہلے کفارہ دینا معتبر نہیں

(سلسلہ نمبر 290)

قسم ٹوٹنے سے پہلے کفارہ دینا معتبر نہیں

سوال: ایک شخص نے قسم کھائی تھی کہ فلاں کام نہیں کروں گا اب وہ شخص وہ کام کرنا چاہتا ہے لیکن ابھی کیا نہیں ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا قسم توڑنے سے پہلے کفارہ دے سکتا ہے یا کفارہ کی ادائیگی کے لئے قسم کا توڑنا ضروری ہے؟

المستفتی: عبد الماجد رشیدی خود کاشتہ سرائے میر اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 جی حضرات حنفیہ کے یہاں کفارہ کی ادائیگی کے لئے پہلے قسم کا ٹوٹنا ضروری ہے اگر قسم توڑنے سے پہلے کفارہ دے گا تو قسم توڑنے کے بعد دوبارہ کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

وإن قدم الكفارة على الحنث لم يجزه “. (الهداية: 2/ 320).

(فإن قدم الكفارة على الحنث لم يجز) هذا عندنا وقال الشافعي: يجوز إلا إذا كفر بالصوم فإنه لا يجوز عنده أيضا. (الجوهرة النيرة: 2/ 196).

وقال أبو حنيفة: لا يجوز تقديم الكفارة على الحنث مطلقا، إنما تجزئ إذا أخرجها بعدالحنث. وهذا أولى الآراء؛ لأن المسبب يكون عادة بعد السبب. (الفقه الإسلامي وأدلته: 4/ 2575).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

24- 8- 1441ھ 19- 4- 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply