صف کی درستگی کے لیے نمازی کے سامنے سے گزرنا
سوال: صف کی درستگی کے لیے کیا نمازی کے آگے سے گزر سکتے ہیں مثلا جب جماعت کھڑی ہو جاۓ اور دوسری صف میں کوئى شخص سنت پڑھ رہا ہو تو کیا پہلی صف بنانے کے لیے اسکے سامنے سے گزر سکتے ہیں ؟
المستفتی: محمد ارشد فیض آباد۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
صف لگانے کے لئے نمازی کے آگے اگر سترہ نہ ہو تو اس کے سامنے سے نہ گزریں بلکہ اس کے سامنے سترہ رکھ کر گزریں یا سیدھ میں کوئی شخص کھڑا ہوجائے اور ادھر ادھر سے دوسرے لوگ کھڑے ہوجائیں۔
نمازی کے آگے آنا منع نہیں بلکہ ادھر سے ادھر گزرنا منع ہے۔
نوٹ: اگر نمازی ایسی جگہ نماز پڑھ رہا ہو جہاں سے مجبوراً گزرنا پڑے تو گزرنے والے لوگ گنہگار نہیں ہوں گے۔
الدلائل
أراد المر ور بین یدی المصلی فإن کان معه شيء یضعه بین یدیه، ثم یمر و یأخذہ ولو مر إثنان یقوم أحد ھما أمامه ویمر الآخر، و یفعل الآخر ھکذا یمران وإن معه دابة فمرّ راکبا أثم، وإن نزل و تستر بالدابة ومر لم یأثم، ولو مر رجلان متحاذیین فالذي یلي المصلي ھو الآثم. ’’قنیة‟. أقول وإذا کان معه عصا لا تقف علی الأرض بنفسہا فأمسکہا بیدہ ومرمن خلفہا ھل یکفی ذلک لم أرہ. (1/ 665) شامي، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیہا، مطلب إذا قرأ تعالی جدک بدون ألف لا تفسد، رد المحتار مکتبة زکریا دیوبند 2/401، کراچي 1/636
الرابعة أن لا یتعرض المصلی ولایکون للمار مندوحة فلا یأثم واحد منھا الخ رد المحتار: (1/ 666)کراچی.
عن ابن عباس رضي اﷲ تعالیٰ عنہما عن رسول اﷲ ﷺ قال: من نظر إلی فرجة صف فلیسترہا بنفسه، فإن لم یفعل فمر مار علیه فلیطأہ علی رقبته فإنه لا حرمة له. (المعجم الکبیر للطبراني، دار إحیاء التراث العربي11/93، رقم: 11215).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 27- 6- 1441ھ 22- 2- 2020م السبت.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.