نماز میں لقمہ دیتے وقت غلطی سے بولنا
سوال: مفتیان کرام وعلماء عالی مقام سے ایک مسئلہ دریافت طلب ہے كہ دوران نماز تراویح سامع نے حافظ صاحب کو ان کی غلطی پر متنبہ کرتے ہوئے بے خیالی میں کہہ دیا ٹھیک ہے یا ہوں ہوں، تونماز پر کیا کچھ اثر پڑے گا؟
تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی!
سامع کا لقمہ دینے میں کلام کرنا
سوال : اگر حافظ تراویح پڑھا رہا ہے اور پیچھے سے کوئی لقمہ دیتے ہوئے کچھ کلام یا اس کے مانند کوئی جملہ کہہ دے، تو اس لقمہ دینے والے کی نماز کا حکم اور دیگر مصلیان کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟
المستفتی : نسيم أحمد، ممبر پاسبان علم وادب
الجواب باسم الملهم للصدق والصواب
نماز مکمل ہونے سے قبل جان بوجھ کر یا بھول کر معنی دار یا مہمل کسی طرح بات سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، اب صورت مسئولہ میں چونکہ بولنے والے کی نماز فاسد ہوچکی ہے اور وہ خارج نماز ہو چکا ہے لہذا اگر امام نے اس کی اس تنبیہ کو قبول کرلیا تو امام اور دیگر مقتدیوں کی نماز بھی فاسد ہوگئی اس لئے اس دو رکعت اور اس میں پڑھے گئے قرآن کا اعادہ کرنا ہوگا۔
دوسرے سوال مىں سامع اور امام ومقتدی سب کی نماز فاسد ہوگئی۔
الدلائل
عَنْ زَيد بْنِ أرقَمَ رَضيَ الله عَنْهُ قال: “كُنَا نَتَكَلَّمُ في الصَّلاةِ يُكَلِّم الرَّجُلُ مِنَّا صَاحبَهُ وهُوَ إِلى جَنْبِهِ في الصلاةِ حَتى نَزَلَتْ ﴿وقُومُوا لله قَانِتِينَ﴾ فأُمِرْنَا بالسُّكوتِ ونُهيِنَا عَنِ الْكَلام” رواه البخاري ومسلم.
ویفسدها التکلم الخ عمده وسهوه قبل قعوده قدر التشهد سیان، وسواء کان ناسا أو نائما أو جاھلا أو مخطئاً أو مکرها هو المختار (الدر المختار مع الرد 2/370 زکریا) (بدائع الصنائع 1/518).
واذا فسد الشفع وقد قرأ فیه لا یعتد بما قرأ فیه ویعید القراءة لیحصل له الختم فی الصلاة الجائزة (الفتاویٰ الهندية: 1/118، فصل فی التراویح).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 13/9/1439ه 29/5/2018م الثلاثاء
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.