hamare masayel

ادھار معاملہ میں قیمت متعین کرنا ضروری ہے

(سلسلہ نمبر: 617)

ادھار معاملہ میں قیمت متعین کرنا ضروری ہے

سوال: اینٹ بھٹے اور گٹی بالو سیمنٹ والے عموماً  مشتری سے اس بات پر معاہدہ کرلیتے ہیں کہ مہینے دو مہینے بعد جب آپ کو مال کی ضرورت ہوگی تو آج کے ریٹ میں مال مل جائے گا، ہاں اگر مال دیتے وقت ریٹ ڈاؤن ہوگا تو ڈاؤن کرکے ملے گا۔ ریٹ زیادہ ہونے کی صورت میں مال پیسہ جمع کرنے کے وقت جو ریٹ تھا اسی ریٹ میں ملے گا۔ صورت مذکورہ شریعت کی نگاہ میں جائز ہے یا ناجائز؟ امید ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی جواب مرحمت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں گے۔

  المستفتی:  عبدالحمید قاسمی، چماواں، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: قیمت متعین کرکے سامان بیچنا چاہے نقد ہو یا ادھار جائز ہے، اسی طرح نقد کی قیمت الگ اور ادھار کی قیمت الگ رکھنا بھی جائز ہے، لیکن اگر قیمت مجہول ہو تو معاملہ جائز نہیں ہے، لہذا اس طرح معاملہ کرنا کہ اگر ادائیگی کے وقت قیمت کم ہوگئی تو کم قیمت میں ملے گا ورنہ آج کی قیمت میں یہ شکل شرعاً درست نہیں ہے۔

الدلائل

وجهالة الثمن تمنع صحة البيع. (بدائع الصنائع: 5/ 137).

وشرط لصحته معرفة قدر مبيع وثمن ووصف ثمن.  (رد المحتار: 7/ 48).

والأثمان المطلقة لا تصح إلا أن تكون معروفة القدر والصفة”؛ لأن التسليم والتسلم واجب بالعقد، وهذه الجهالة مفضية إلى المنازعة فيمتنع التسليم والتسلم، وكل جهالة هذه صفتها تمنع الجواز، هذا هو الأصل. (الهداية: 3/ 24).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

21- 8- 1442ھ 4- 4- 2021م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply