الکوہل ملی ہوئی خوشبو پاك ہے يا ناپاك؟
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔
الکوہل کی دو قسمیں ہیں: میتھائل اور ایتھائل، میتھائل ایک زہریلامادہ ہے جس کے پینے سے اندھا پن پیدا ہوتا ہے، بلکہ زیادہ پینے کی صورت میں موت واقع ہوسکتی ہے، خوشبو وغیرہ میں عام طورپر اسی کی ایک قسم آئی سوپر ویائل استعمال کی جاتی ہے جو نشہ آور نہیں ہوتی ہے، اس لیے اسلامک فقہ اکیڈمی ہندوستان کا فیصلہ ہے کہ:
’’عطریات میں جو الکوہل استعمال ہوتا ہے فنی ماہرین کی تحقیق و اطلاع کے مطابق وہ نشہ آور نہیں ہے، اس لیے وہ ناپاک نہیں ہے‘‘۔ (نئے مسائل اور فقہ اکیڈمی کے فیصلے/289)
دوسری قسم ایتھائل ہے جو نشہ آور ہے اور دواؤں میں عام طور پر اسی کا استعمال کیا جاتا ہے اور مفتی محمد تقی عثمانی نے انسائیکلو پیڈیا آف بڑیطانیہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ آج کل جن چیزوں سے الکوہل تیار کیاجاتا ہے، انسائیکلو پیڈیا کے مقالہ نگاروں نے اس میں انگور اور کھجور کا ذکر نہیں کیا ہے۔ (تکملہ فتح الملہم515/1)
اور نشہ آور چیزوں کے بارے میں امام ابوحنیفہ اورابویوسف کی رائے یہ ہے کہ انگور اورکھجور کے علاوہ نشہ آور سیال چیزیں پاک ہیں اور ان کی خرید و فروخت درست ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اسپرے اور سینٹ میں استعمال ہونے والا الکوہل اگر نشہ آور بھی ہو تو وہ اسی وقت ناپاک ہے جب کہ اسے کھجور اور انگور سے کشید کیاگیا ہو، اس لیے عام طور پر استعمال ہونے والے اسپرے اور سینٹ کو پاک سمجھا جائے گا اور اس کے استعمال کی وجہ سے جسم یا کپڑا ناپاک نہیں ہوگا۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے ہماری کتاب فقہی مقالات 495/1)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.