(سلسلہ نمبر: 381)
بیوی طلاق کا اقرار کرے اور شوہر انکار
سوال: زید نے اپنی بیوی کو آج سے چھ سات سال قبل طلاق بالشرط اس طور پر دی تھی اگر تم نے پیسے کا مطالبہ کیا تو تمھیں طلاق ہو جائے گی، اور بیوی کا کہنا ہے کہ میں نے تقریباً دو سال پہلے اپنے شوہر سے پیسہ کا مطالبہ کیا تھا اور اس نے مجھے بالواسطہ پیسہ دئیے بھی تھے لیکن زید یعنی شوہر کا کہنا ہے کہ اس نے مجھ سے پیسہ کا کوئی مطالبہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی مجھے کچھ یاد ہے۔
صورت مسئولہ میں طلاق واقع ہو گی یا نہیں یا کوئی اور صورت نکلے گی؟ بینوا توجروا۔
المستفتی: صبا حیدر ندوی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
صورت مسئولہ میں اگر بیوی کے پاس گواہ موجود ہے تو بیوی کی بات معتبر ہوگی اور طلاق واقع ہو جائے گی، اور اگر بیوی کے پاس کوئی گواہ نہیں ہے تو شوہر سے قسم لی جائے کہ اس نے پیسہ نہیں دیا ہے، اگر شوہر قسم کھا جائے تو طلاق واقع نہ ہوگی، اور اگر قسم کھانے سے انکار کرے طلاق واقع ہو جائے گی۔
نوٹ: اگر شوہر نے مذکورہ شرط کو تین طلاق کے ساتھ معلق کیا تھا اور بیوی کو اپنی بات پر مکمل یقین ہے تو اسے کسی طرح طلاق یا خلع کے ذریعہ علیحدگی اختیار کر لینی چاہئے۔
الدلائل
عن عمرو بن شعیب عن أبیه عن جدہ قال: قال رسول الله ﷺ: البینة علی المدعي والیمین علی من أنکر. (سنن الترمذي: الرقم: 1354، السنن الکبریٰ للبیہقي: الرقم: 21807).
ونصابها بغیرها من الحقوق سواء کان الحق مالاً أو غیرہ کنکاح وطلاق -إلی قوله- رجلان أو رجل وامرأتان. (الدر المختار مع الرد: 8/178 زکریا).
والمرأۃ کالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا یحل لها تمکینها، والفتویٰ علی أنه لیس لها قتله ولا تقتل نفسها؛ بل تفدي نفسها بمال أو تهرب. (رد المحتار: 4/ 463).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
7- 11- 1441ھ 29- 6- 2020م الاثنين.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.