(سلسلہ نمبر: 445)
مشترکہ خاندانی نظام میں ایک بھائی کی خریدی زمین کا حکم
سوال: چھ بھائی ہیں سب ایک میں رہتے ہیں بڑا بھائی اپنی کمائی سے الگ سے زمین لیا ہے کیا سب بھائیوں کا بڑے بھائی کی زمین میں حصہ ہے؟ شریعت کی نظر میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
المستفتی: مہتاب اظہر، بہادر گنج، غازی پور۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
اگر تمام بھائی ایک ساتھ رہتے ہیں، کوئی کماتا ہے، کوئی گھر کا ذمہ دار ہے، ایسی صورت میں اگر ایک بھائی پیسہ کما کر ذمہ دار بھائی یا باپ کو دیدے پھر وہ اس سے کوئی زمین وغیرہ خریدے تو تمام لوگ اس میں شریک ہوں گے۔
لیکن اگر ایک بھائی اپنی کمائی سے (گھر کے ذمہ دار کو دئیے بغیر) کچھ خود خریدے، یا یہ کہہ کر دے کہ اس پیسہ سے میرے لئے زمین وغیرہ خرید دیں تو تنہا وہ اس کا مالک ہوگا، دوسرے بھائی اس میں شریک نہیں ہوں گے، گرچہ ان کا کھانا پینا اور خرچ وغیرہ ایک ساتھ ہو۔
الدلائل
وكذا لو اجتمع إخوة يعملون في تركة أبيهم ونما المال فهو بينهم سوية، ولو اختلفوا في العمل والرأي اهـ. (رد المحتار: 4/ 325).
إذا عمل رجل في صنعة هو وابنه الذي في عياله فجميع الكسب لذلك الرجل، وولده يعد معينا له. (درر الحكام على شرح مجلة الأحكام).
فيه قيدان احترازيان كما تشعر عبارة المتن، الأول أن يكون الإبن في عيال الأب، الثاني أن يعملا في صنعة واحدة؛ إذ لو كان لكل منهما صنعة يعمل فيها وحده فربحه له. (شرح المجلة لسليم رستم باز: 2/ 741، رقم المادة: 1398).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
24- 12- 1441ھ 15- 8- 2020م السبت.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.