hamare masayel

بیوی، پانچ لڑکے اور تین لڑکیوں میں ترکہ کی تقسیم

(سلسلہ نمبر: 806)

بیوی، پانچ لڑکے اور تین لڑکیوں میں ترکہ کی تقسیم

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ پر:

زید نے انتقال کیا، چھوڑا بیوی پانچ بیٹے اور تین بیٹیوں کو، ان کا ترکہ مذکورہ لوگوں کے درمیان کیسے تقسیم ہوگا ؟ بینوا توجروا

المستفتی: خورشید احمد، مئو۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب:  بر صدق سوال صورت مسئولہ حقوقِ متقدمہ (تجہیز وتکفین اور قرض ووصیت) کی ادائیگی کے بعد مرحوم کا مابقیہ کل ترکہ 104 حصوں میں تقسیم ہوگا، جس میں سے ایک ایک لڑکے کو چودہ چودہ (14/14) حصے، ایک لڑکی کو سات سات (7/7) حصے، اور بیوی کو تیرہ (13) حصے ملیں گے۔

الدلائل

قال الله تعالى: يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ. (النساء: 11).

وقال تعالى: وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ. (النساء: 12).

إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين لقوله تعالى {يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: 11] (تبيين الحقائق: 6/ 224).

والله أعلم . حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله، أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

16- 6- 1445ھ 30-12- 2023م السبت

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply