(سلسلہ نمبر: 628)
تشہد کو سہوا آواز سے پڑھنا
سوال: دریافت طلب امر یہ ہے کہ تراویح کی نماز کے قعدہ اخیرہ میں امام صاحب نے تشہد کے دو یا تین کلمات جہری طور پر پڑھ لئے، انہیںخیال آیا تو وہ اگلے کلمات خاموشی سے پڑھنے لگے اور اس طرح انہوں نے نماز پوری کرادی۔ نماز پر کوئی فرق تو نہیں پڑا۔ صورت مسئولہ میں حکم شرعی سے سرفراز فرمائیں۔ بینواتوجروا۔
المستفتی: احمد عمیس ابراہیم، لکھنؤ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: تشہد آہستہ سنت ہے، اس لئے جہراً نہیں پڑھنا چاہیے، تاہم اگر کوئی شخص عمداً یا سہواً جہری طور پر پڑھ لیتا ہے تو سجدۂ سہو لازم نہیں ہوگا، البتہ عمدا پڑھنے کی صورت میں نماز مکروہ ہوگی۔
الدلائل
واتفقوا على إخفائه لقول ابن مسعود: «من السُّنَّة أنْ يُخْفِي التشهد»، رواه أبو داود، والتِّرْمِذي. (شرح الوقاية: 1/ 302).
وقد نصّوا أن وجوب الإسرار مختص بالقراءۃ فلو جهر بالأذکار والأدعیة ولو تشهد لا سهو علیه. (طحطاوی: ص: 251).
أجمع العلماء على الإسرار بالتشهد وكراهة الجهر به، واحتجوا بحديث عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: من سنة الصلاة أن يخفي التشهد. (الموسوعة الفقهية الكويتية: 16/ 185).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
5- 9- 1442ھ 18- 4- 2021م الأحد.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.