جینس پینٹ میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:
{يَابَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ } [الأعراف: 31]
اے آدم کی اولاد! جب مسجد میں آؤ تو اپنی خوشنمائی کا سامان لے کر آؤ اور کھاؤ پیو مگر فضول خرچی مت کرو۔ یاد رکھو اللہ تعالیٰ فضول خرچوں کو پسند نہیں کرتے ہیں ۔
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز کے لیے زینت اختیارکرنا ضروری ہے اور سترپوشی کے ذریعہ مطلوبہ زینت کا مقصد پورا ہوجائے گا، لیکن ستر پوشی کے ساتھ لباس کا ڈھیلا ڈھالاہونا بھی مطلوب ہے جس کے ذریعہ حقیقی معنوں میں ستر پوشی کامقصدپورا ہوگا، اس لیے تنگ اورچست لباس میں نماز پڑھنا کراہت سے خالی نہیں ہے ۔لہٰذا جینس پینٹ یااس طرح کا کوئی بھی لباس پہننا جوجسم سے چپکا ہوا ہو مکروہ ہے، البتہ نماز کراہت کے ساتھ درست ہوجائے گی بشرطیکہ اس درجہ باریک نہ ہو کہ اس سے جسم کی رنگت نظر آنے لگے۔[1]
حواله
[1] أما لو كان غليظا لا يرى منه لون البشرة إلا أنه التصق بالعضو وتشكل بشكله فصار شكل العضو مرئيا فينبغي أن لا يمنع جواز الصلاة لحصول الستر. الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 410)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.