(سلسلہ نمبر: 340)
سود کی رقم پر زکوٰۃ نہیں بلکہ پوری رقم واجب التصدق ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل میں:
بینک میں جمع رقم کا ٹوٹل اماونٹ 15 لاکھ روپئے ہے، جس میں (% 10) دس فیصد سود کی رقم بھی شامل ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ زکوة سود سمیت کل رقم پر واجب ہوگی؟ یا صرف اصل رقم پر؟ بینوا توجروا۔
المستفتی: محمد طاہر انصاری، مئو۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
زکوٰۃ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے دی جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ حلال طیب مال ہی قبول کرتے ہیں، سود تو سراسر حرام ہے اس کو صدقے کی نیت سے نہیں دیا جاسکتا بلکہ بلا نیت ثواب کسی مسلمان غریب کو دے دینا چاہئیے، اس لئے صورت مسئولہ میں جتنی سود کی رقم ہے اس کو الگ کرنے کے بعد بقیہ کی زکوٰۃ نکالی جائے گی.
الدلائل
قال الله تعالى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الْأَرْضِ ۖ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلَّا أَن تُغْمِضُوا فِيهِ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ﴾ (البقرة: 267).
عن أبي هريرة ، قال : قال رسول الله ﷺ: ” أيها الناس، إن الله طيب لا يقبل إلا طيبا. (صحيح مسلم، رقم الحديث: 1015).
قال العلامة ابن عابدين الشامي: (قوله: كما لو كان الكل خبيثا) في القنية لو كان الخبيث نصابا لا يلزمه الزكاة؛ لأن الكل واجب التصدق عليه فلا يفيد إيجاب التصدق ببعضه. اهـ. (رد المحتار: 2/ 291).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
28- 9- 1441ھ 22- 5- 2020م الجمعة.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.