شادى سے پہلےمنگیتر کے ساتھ بات چیت ،تنہائی اور سفر كا شرعى حكم
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔
جب تک نکاح نہیں ہوجاتا ہے منگیتر ايك دوسرے كے ليے نامحرم، اور اجنبی كى طرح ہوتے ہيں؛ اس لئے ان دونوں كے درميان گفتگو کی اسی حد تک اجازت ہے جتنی اور جس طرح کسی غیر محرم مرد يا اجنبى عورت کے ساتھ کی جاسکتی ہے ، بلکہ احتیاط کا تقاضا ہے کہ بالکل گفتگو نہ کی جائے ؛کیونکہ نسبت ہوجانے کی وجہ سے ضروری بات چیت میں بھی بے تکلفی اور اپنائیت ہوگی اور اجنبی مردوں سے گفتگو کے شرعی طریقے پر عمل مشکل ہوگا مثلاً قرآن حکیم میں کہا گیا ہے :
{يَانِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفً} [الأحزاب: 32]
اے نبی کی بیویو ! اگر تم تقوی اختیار کرو تو تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ لہذا تم نزاکت کے ساتھ بات مت کیا کرو، کبھی کوئی ایسا شخص بیجا لالچ کرنے لگے جس کے دل میں روگ ہوتا ہے، اور بات وہ کہو جو بھلائی والی ہو۔
اور ظاہر ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ منگیتر سے لوچدار اور شیریں انداز میں گفتگو نہ کرے بلکہ روکھا سوکھا جواب دینے میں رشتہ ٹوٹ جانے کا خطرہ ہے اس لئے اس راستے کو بند رکھنا ہی بہتر ہے ۔
اور منگیتر سے ملنا ،اس کے ساتھ گھومنا پھرنا ،تنہائی میں ساتھ رہنا اور سفر کرنا حرام ہے[1]گرچہ مقصد ایک دوسرے کو سمجھنا ،پرکھنا اور طور طریقے سے واقف ہونا ہو؛کیونکہ دونوں بناوٹی طریقہ اختیار کریں گے اور شادی کے بعد اصل فطرت پر لوٹ آئیں گے ۔دوسرے یہ کہ اسلام میں اس طرح کی خیالی مصلحتوں کا کوئی اعتبار نہیں ہے، کیونکہ اس کے نتیجے میں جو واقعات پیش آتے ہیں اس کے بڑے خطرناک نتائج مرتب ہوتے ہیں اور ان کی سنگینی اس وہمی مصلحت اور فائدے سے بڑھ کر ہے ۔اس کی وجہ سے کبھی عورت اپنی عصمت و عفت سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے اور حد سے گزرنے کے بعد منگنی ٹوٹ جاتی ہے اور دین و دنیا کا خسارہ ہاتھ آتا ہے ۔اور اسی بنیاد پر حدیث میں غیر محرم عورت کے ساتھ تنہائی میں رہنے سے منع کیا گیا ہے . حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
” إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ “. فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ . قَالَ : ” الْحَمْوُ الْمَوْتُ “. (صحيح بخاري: 5232)
عورتوں کے پاس جانے سے بچو ،ایک انصاری صحابی نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! دیور وغیرہ کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو موت ہے ۔
اور حضرت عمر فاروق سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَلَا لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ.(ترمذي: 2165)
سنو! کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ جب تنہائی میں ہوتا ہے تو تیسرا شیطان ہوتا ہے ۔
اور حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَخْلُوَنَّ بِامْرَأَةٍ لَيْسَ مَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا ؛ فَإِنَّ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ “.( مسند احمد: 14651)
جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے تنہائی میں کسی ایسی عورت کے ساتھ ہرگز نہیں رہنا چاہئے جس کے ساتھ اس کا محرم نہ ہوکیونکہ اس حالت میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔
بلکہ اجنبی عورت کے مقابلہ میں منگیتر کے ساتھ سفر کرنے اور تنہائی میں رہنے میں زیادہ خطرہ ہے ۔
حاشيہ
[1] ولايجوز له الخلوة لأنها محرمة ولم يرد الشرع بغير النظر فبقيت على التحريم و لانه لا يومن مع الخلوة مواقعه المحظور.(المغني 75/7)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.