hamare masayel

طلاق معلق کو واپس نہیں لیا جا سکتا، تعلیق طلاق کا حکم

(سلسلہ نمبر: 458)

 طلاق معلق کو واپس نہیں لیا جا سکتا

سوال: زید اور اسکی اہلیہ کے درمیان بعض معاملات کو لے کر کئی سالوں سے بات چیت اور آمد ورفت بند ہے، زید کی اہلیہ زید کے گھر میں رہتی ہے لیکن زید اپنے گھر میں نہیں رہتا اور نہ ہی کبھی آتا جاتا ہے، اور بہن بہنوئی کے گھر میں رہنا سہنا اور کھانا پینا کرتا ہے، دو روز قبل زید کے لڑکے نے بعض پنچان کی معرفت اپنے باپ سے باہر کے روم کی (جو پہلے دوکان کے طور پر استعمال ہوتا تھا) کنجی مانگی تاکہ وہ دوکان کھول سکے۔لیکن زید نے انکار کر دیا اورکہا کہ کسی بھی صورت میں وہ روم اسکے حوالے نہیں کرے گا، جس پر اس کے لڑکے نے اس روم کا تالا توڑ دیا اور کمرے کی صاف صفائی کرنے لگا، زید کو کسی نے اس بات کی اطلاع دیدی جس پر زید کو غصہ آیا اور وہ اپنے مکان پر آیا، وہاں اس نے اپنی بیوی اور دوسرے بچوں کو پایا اسے یہ لگا کہ تالا اسکی بیوی کی شہ پر توڑا گیا ہے، اس نے سامنے کھڑی اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تم نے گھر کی چوکھٹ پار کی تو تمہیں تینوں طلاق،

ایسی صورت میں اگر زید غصہ ٹھنڈا ہونے پر اپنی بیوی کو اجازت دے دے کہ تم گھر جا سکتی ہو اور شوہر  کی اجازت سے بیوی چوکھٹ پار کر جاتی ہے تو کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟

زید نے جو شرط لگائی ہے اسکی شرعی حیثیت کیا ہے؟

زید نے بعد میں یہ بتایا کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی، اس منظر کو دیکھ کر مجھے غصہ آیا اور میری زبان سے یہ جملہ نکل گیا۔ جواب مع دلائل عنایت فرما کر ممنون فرمائیں۔

 المستفتی:  شمس پرویز مظاہری۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

اگر طلاق کو کسی شرط پر مطلق معلق کیا جائے تو اس شرط کے پائے جاتے ہی طلاق واقع ہو جاتی ہے اور اگر مطلق شرط لگانے والا اپنی شرط واپس لینا چاہے تو واپس نہیں لے سکتا۔

لہذا صورت مسئولہ میں چونکہ شوہر نے مطلق چوکھٹ پار کرنے پر طلاق کو معلق کیا ہے لہذا اگر بیوی چوکھٹ پار کرے گی تو تینوں طلاق واقع ہو جائیں گی.

اب تین طلاق سے بچنے کا حیلہ یہ ہے کہ یہ شخص چوکھٹ پار کرنے سے پہلے اپنی بیوی کو ایک طلاق  دیدے، پھر عدت گزرنے کے بعد بیوی چوکھٹ پار کرلے، اس طرح اس تعلیق کا اثر ختم ہو جائے گا، اس کے بعد پھر زید اس سے نکاح کرلے، تو اب چوکھٹ پار کرنے پر طلاق واقع نہیں ہوگی لیکن شوہر کو اب صرف دو طلاق دینے کا اختیار ہوگا۔

الدلائل

وفي طلاق الأشباه إن للتراخي إلا بقرينة الفور. (الدر المختار).

 فإذا قال لها إن خرجت فكذا، وخرجت فورا أو بعد يوم مثلا حنث إلا لقرينة الفور. (رد المحتار: 3/ 763).

وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط، مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق، وهذا بالاتفاق”. (الفتاوى الهندية: 1/ 420).

والرجوع لا یصح والإثبات صحیح فبقیت فیتعلق طلاقها بالشرط (بدائع الصنائع: 3/ 34).

(وتنحل) اليمين (بعد) وجود (الشرط مطلقا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا، فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها. (الدر مع الرد: 3/ 355).

هذا ما ظهر لي والله أعلم وعلمه أتم وأحكم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

5- 1- 1442ھ 25- 8- 2020م الثلثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply