لکڑی میں زکوٰۃ
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
ایسے درخت کی لکڑیوں میں زکوٰۃ نہیں ہے جن سے مقصود پھل حاصل کرنا ہوتا ہے،کیونکہ پھلوں سے عشر لیا جاتا ہے الا یہ کہ ان لکڑیوں کی تجارت کی جائے لیکن لکڑی حاصل کرنے کے لیے جو درخت لگایاجاتا ہے، جیسے کہ بانس، ساگون یا جلاون کی لکڑی تو اس میں پیداوار کی زکوٰۃ واجب ہے، کیونکہ وہ بھی زمین کی پیداوار میں شامل ہے، علامہ مرغینانی لکھتے ہیں:
أما الحطب والقصب والحشيش فلا تستنبت في الجنان عادة بل تنقى عنها حتى لو اتخذها مقصبة أو مشجرة أو منبتا للحشيش يجب فيها العشر’’. الهداية (1/ 108)
جلاون، بانس، نرکل اور گھاس پھوس میں زکوٰۃ نہیں، کیونکہ عام طور پر ان کی کاشت نہیں کی جاتی ہے بلکہ اگر خود سے اگ آتے ہیں تو کاٹ کر باغ کو صاف کر دیاجاتا ہے، البتہ اگر کوئی شخص بانس، جلاون کی لکڑی یا گھاس کی کاشت کرے تو اس میں عشر واجب ہے‘‘۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.