hamare masayel

مقروض کی زکوہ کی ادائیگی کا طریقہ، زکات کے مسائل

مقروض کی زکوہ کی ادائیگی کا طریقہ

سوال: کیا فرماتےہیں علمائے دین ومفتیان کرام مسْلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کے پاس تقریبا پندرہ تولہ سونا ہے اور سال پورا ہونے والا ہے زید کے پاس نقدی روپئے نہیں ہیں بلکہ زید بہت سے لوگوں کا مقروض ہے اس حالت میں زید کے سونے کی زکوة ادا کرنے کی کیا صورت ہوگی؟ 

 المستفتی مولانا شاہد ممبر ماہنامہ روشنی۔

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب:

صورت مسئولہ میں زید کے ذمہ جتنے لوگوں کا قرض ہے پہلے اتنی مقدار کو الگ کرلے،  قرض کی مقدار الگ کر لینے کے بعد اگر کم ازکم ساڑھے سات تولہ سونا باقی رہ جاتا ہے اور اس پر سال گذر چکا ہے تو اب صرف بقیہ سونے کی زکوة ادا کرے. واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

عن السائب بن یزید أن عثمان بن عفان کان یقول: هذا شهر زکاتکم فمن کان علیه دین فلیؤد دینه حتی تحصل أموالکم فتؤدوا منها الزکاة، قال محمد : وبهذا نأخذ من کان علیه دین وله مال فلیدفع دینه من ماله، فإن بقي بعد ذلک ماتجب فیه زکوٰة ففیه زکاة، وتلک مائتا درهم أو عشرون مثقالاً ذهباً فصاعدا ۔۔۔۔ وهو قول أبي حنیفة. ( موطأ إمام محمد، کتاب الزکوٰة، باب زکاة أموالکم، اشرفی بکڈپو، دیوبند1/173، رقم: ۳۲۳)

ولا مدیون مطالب من العباد فی قدر دینه فإنه إذا کان له أربع مائة درهم مثلاً إلی ما قال ولوکان دینه مأتین تجب زکوٰة مائتین. (مجمع الأنهر، کتاب الزکاة، قدیم 1/1۹4، دار الکتاب العلمیه بیروت 1/287)

ومدیون للعبد بقدر دینه فیزکی الزائد إن بلغ نصاباً. (شامی، کتاب الزکاة، مطلب فی زکاة ثمن المبیع وفاء کراچی 2/263، زکریا3/180).

إذا أمسکه لینفق منه کل مایحتاجه فحال الحول وقد بقی معه منه نصاب فإنه یزکي ذلک الباقي، وإن کان قصده الإنفاق منه أیضاً في المستقبل. (شامی،کتاب الزکاة، مطلب فی زکاة ثمن المبیع وفاء کراچی 2/262، زکریا 3/179).

 والله أعلم

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply