hamare masayel

نذر کے جانور کی جگہ اس کی قیمت صدقہ کرنا

(سلسلہ نمبر 298)

نذر کے جانور کی جگہ اس کی قیمت صدقہ کرنا

سوال: ایک شخص نے نذر مانی تھی کہ میرا فلاں کام ہو جائے گا تو اللہ کے لئے بڑا جانور ذبح کروں گا، اس کا وہ کام ہوگیا اب وہ شخص چاہتا ہے کہ جانور ذبح کرنے کے بجائے اس کی قیمت کسی غریب کو دیدے اس لئے کہ اس میں غریب کا زیادہ فایدہ ہے کیا شرعاً جانور کے ذبح کے بجائے اس کی قیمت صدقہ کرنا جائز ہے؟

المستفتی: محمد عامر فلاحی تنزانیہ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 جی اس جانور کی قیمت بھی صدقہ کرسکتے ہیں چنانچہ اس قسم کے سوال کے جواب میں حکم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ ’’یہ بھی اختیار ہے خواہ ذبح کر کے تصدق کر دے یا بکری کی قیمت کا تصدق کر دے اور بیچ ڈالنے  کے بعد بھی دونوں اختیار ہیں کہ خواہ دوسری بکری خرید کر ذبح وصدقہ کر دے یا وہ قیمت صدقہ کردے۔ (امداد الفتاویٰ ج2 ص 496).

الدلائل

قال الحصكفي (ولو قال لله علي أن أذبح جزورا وأتصدق بلحمه فذبح مكانه سبع شياه جاز) كذا في مجموع النوازل ووجهه لا يخفى. قال ابن عابدين (قوله ووجهه لا يخفى) هو أن السبع تقوم مقامه في الضحايا والهدايا ط. مطلب

النذر غير المعلق لا یختص بزمان و مکان و درهم وفقیر فلو نذر التصدق یوم الجمعة بمکة بہذا الدرہم علی فلان، فخالف جاز. (شامی زکریا 5/524، کراچی 3/740، حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، دار الکتاب دیوبند 696)

وکذا یظہر منہ أنہ لا یتعین فیه المکان و الدرہم والفقیر لأن التعلیق إنما أثرفی انعقاد السببیة. (شامی زکریا ۵/۵۲۴، کراچی 3/741)

وہو مصرف أیضا لصدقۃ الفطر والکفارۃ والنذر وغیر ذٰلک من الصدقات الواجبۃ کما فی القہستانی. (شامی زکریا 3/283، کراچی 2/339).

واللہ أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

9- 1441ھ 28- 4- 2020م الثلاثاء.

المصدر: آن  لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply