hamare masayel

نماز پڑھانے پر طلاق کو معلق کرنے کے بعد نماز جنازہ پڑھانا

(سلسلہ نمبر: 800)

نماز پڑھانے پر طلاق کو معلق کرنے کے بعد نماز جنازہ پڑھانا

سوال: زید نے قسم کھائی کہ اگر وہ کوئی نماز پڑھائے تو اس کی بیوی کو تین طلاق، اور پھر زید نے نماز جنازہ پڑھادی، تو اس کا کیا حکم ہے؟

باحوالہ جواب عنایت فرمائیں بڑی نوازش ہوگی۔

المستفتی: ابو حمیرہ قاسمی، رکن پاسبان علم وادب۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: صورت مسئولہ میں زید کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی، اس لئے عرف عام میں نماز بول کر نماز جنازہ مراد نہیں لی جاتی، اسی طرح قاعدہ ہے کہ جب کوئی لفظ بولا جائے تو اس کا فرد کامل مراد ہوتا ہے اور نماز جنازہ کامل نماز نہیں ہے اس لئے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

الدلائل

و حنث في لا یؤم أحدا باقتداء قوم به بعد شروعه وإن قصد أن لا یؤم أحدا… کما لا حنث لو أمھم في صلاۃ الجنازۃ أو سجدۃ التلاوہ لعدم کمالھا. (الدر المختار).

وقال الشامي: قال في الظھیریة لأن یمینه انصرفت إلى الصلاة المطلقة، اهـ أي والمطلقة ھي الکاملة ذات الرکوع والسجود …… وبحث الفتح وجیه إلا إذا حلف أن لا یؤم أحدا في الصلاۃ فتنصرف الصلاة إلى الکاملة. (رد المحتار علی الدر المختار: 5/ 649، 650، زکریا دیوبند).

ولو حلف أن لا يؤم أحدا …….. ولو أم الناس في صلاة الجنازة أو سجدة التلاوة لا يحنث لأن يمينه انصرفت إلى الصلاة المطلقة. (البحر الرائق: 4/ 389، بيروت).

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

27- 5- 1445ھ 12-12- 2023م الثلاثاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply