hamare masayel

نومولود کے کان میں عورت کا اذان دینا

نومولود کے کان میں عورت کا اذان دینا

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ بچے کی پیدائش کے بعد عورت اذاں دے سکتی ہے یا نہیں؟

المستفتی: ایم اے رشید سیتامڑھی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

نومولود کے کان میں صالح متقی مرد اذان اور اقامت کہے تو بہتر ہے لیکن اگرعورت نے اذان اور اقامت کہہ دی تووہ بھی کافی ہے۔

عورت کے لئے نماز کی اذان دینا مکروہ ہے کیونکہ اس میں آواز کو بلند کرنا پڑتا ہے چونکہ بچے کے کان میں اذان بلند آواز سے نہیں دی جاتی اس لئے کراہت کا سبب نہیں پایا جاتا ہے۔ (مستفاد: فتاویٰ محمودیہ ڈابھیل 5/455، میرٹھ 9/160).

الدلائل

وأذان المرأة، لأنها إن خفضت صوتها أخلت بالأعلام وإن رفعته ارتکبت معصیة لأنه عورة. تحته في حاشیة الطحطاوي ’’أنه عورة‘‘ ضعیف والمعتمد أنه فتنة. (حاشیة الطحطاوي علی المراقی، دار الکتاب دیوبند ص:  199، شامی زکریا  2/78، کراچی  1/406)

والله أعلم

تاريخ الرقم: 7- 7- 1441ھ 3- 3- 2020م الثلثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply