hamare masayel

واقف اپنی زندگی میں جہت وقف کو بدل سکتا ہے

(سلسلہ نمبر: 488)

واقف اپنی زندگی میں جہت وقف کو بدل سکتا ہے

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان مسئلہ ذیل میں کہ ایک شخص نے مدرسہ کے لیے زمین وقف کی، مدرسہ کو فی الحال زمین کی ضرورت نہیں ھے، اور زمین خالی پڑی ہے تو کیا واقف کو اپنی حیات میں یہ اختیار ھے کہ وہ اس زمین کو کسی دینی یا رفاہی ادارہ کے لیے وقف کردے؟

نیز وقف کرنے کے بعد واقف اپنی اولاد کو اس کا متولی بنا سکتا ھے کہ نہیں؟

المستفتی: سعید الرحمن قاسمی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: واقف کو وقف کرنے کے بعد تبدیلی جہت وقف کا حق حاصل نہیں ہے۔ (فتاویٰ دار العلوم دیوبند: 13/ 163) ۔

واقف اپنی زندگی میں اپنی اولاد کو متولی بنا سکتا ہے۔

الدلائل

لا يجوز الرجوع عن الوقف إذا كان مسجلا. (الدر المختار).

(قوله: إذا كان مسجلا) مبني على قول الإمام إن الوقف لا يلزم قبل الحكم والتسجيل، ومر أن المفتى به قولهما. (رد المحتار: 4/ 459).

قال: “وإذا صح الوقف لم يجز بيعه ولا تمليكه. (الهداية: 3/ 18).

مطلب ولاية نصب القيم إلى الواقف ثم لوصيه ثم للقاضي.

(قوله: ولاية نصب القيم إلى الواقف) قال في البحر قدمنا أن الولاية للواقف ثابتة مدة حياته وإن لم يشترطها وأن له عزل المتولي، وأن من ولاه لا يكون له النظر بعد موته أي موت الواقف إلا بالشرط على قول أبي يوسف. (الدر المختار مع رد المحتار: 4/ 421).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

15- 2- 1442ھ 3- 10- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply