(سلسلہ نمبر: 830).
وفات کے بعد قرض کی تقسیم
سوال: میں نے اپنے سسر سے (جو میرے خالو بھی تھے) ایک لاکھ روپیہ قرض لیا تھا، ان کی زندگی میں پچاس ہزار روپئے ادا کردیا تھا، اب پچاس ہزار روپئے کی ادا ئیگی کرنا ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ ان کی چار بچیاں اور اہلیہ موجود ہیں، تو پچاس ہزار روپئے کس طرح ادا کئے جائیں گے؟
المستفتی: ازہرسراج نوناروی مقیم دوحہ قطر۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: جاننا چاہئیے کہ آپ نے اپنے سسر سے جو قرض لیا تھا ان کے انتقال کے بعد وہ ان کا ترکہ بن گیا ہے جس کو ان کے شرعی وارثوں کے درمیان تقسیم کرنا ضروری ہے اور سب کو ان کا حصہ پہونچانا آپ کی شرعی ذمہ داری ہے، اس لئے مرحوم کا جو پچاس ہزار آپ کے ذمہ باقی ہے اس کی شرعاً بتیس حصوں میں تقسیم ہوگی، جس میں سے چار حصے بیوی کو، اور سات سات حصے ایک ایک لڑکی کو ملیں گے، اس طرح پچاس ہزار میں سے بیوی کو 6250 روپئے، چاروں لڑکیوں میں سے ایک ایک کو 10937.50 روپئے ملیں گے۔
الدلائل
قال الله تعالى: يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ. (النساء: ١٠).
وقال تعالى: وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ. (النساء: ١٢).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
20- 12- 1446ھ 17-6- 2025م الثلاثاء


Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.


