تعارف سورة التغابن
سورة التغابن ایمانی مباحث کے حوالے سے قرآن مجید کی جامع ترین سورت ہے۔ اس سے پہلے سورة المنافقون میں نفاق کا بیان تھا۔ نفاق انسان کے ” باطن “ کا منفی پہلو ہے ‘ جبکہ اس کا مثبت پہلو ایمان ہے۔ مصحف میں سورة المنافقون کے بعد سورة التغابن کو لا کر گویا تصویر کے دونوں رخ یکجا کردیے گئے ہیں۔ یہاں میں تحدیث نعمت کے طور پر یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ سورة الحدید کے بعد دوسرے نمبر پر اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ سورت عطا کی ہے۔ اس سورت کا نظم اور اس کے اسرار و رموز اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میرے ذہن میں بہت واضح ہیں۔
اس سورت کے نظم کا مختصر تعارف یہ ہے کہ پہلے رکوع کی ابتدائی سات آیات میں ایمانیات ثلاثہ کا ذکر ہے ‘ یعنی ایمان باللہ اور صفات باری تعالیٰ ‘ ایمان بالرسالت ‘ اور ایمان بالآخرۃ یا ایمان بالمعاد۔ پھر اگلی تین آیات میں ایمان کی زوردار دعوت دی گئی ہے کہ یہ واقعی حقائق ہیں ‘ ان کو قبول کرو ‘ تسلیم کرو اور انھیں حرز جان بناؤ اور ان پر یقین سے اپنے باطن کو منور کرو۔ دوسرے رکوع کی پہلی پانچ آیات میں ایمان کے ثمرات اور ایمان کے نتیجے میں انسان کے فکر و نظر اور اس کی شخصیت میں جو تبدیلیاں رونما ہونی چاہئیں ‘ ان کا بیان ہے۔ جیسے آم کا درخت اگر صحت مند ہوگا تو اس پر آم ضرور لگیں گے ‘ اسی طرح ایمان حقیقی کے ظاہری و باطنی ثمرات بھی ضرور ظاہر ہوتے ہیں۔ ایمان کے ثمرات کے بیان کے بعد آخری تین آیات میں ایمان حقیقی کے تقاضوں کو عملی طور پر پورا کرنے کی نہایت زوردار اور موثر ترغیب و تشویق ہے ‘ اور ان میں تقویٰ ‘ سمع وطاعت اور انفاق فی سبیل اللہ کی اہمیت پر بہت زور دیا گیا ہے۔ اس طرح یہ سورة مبارکہ چار حصوں میں منقسم ہے۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.