(سلسلہ نمبر: 669)
دوران عدت حمل ساقط ہو جائے
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ معتدہ ثلاثہ کا ڈھائی مہینہ کا حمل ساقط ہوگیا تو اسکی عدت پوری ہوئی یا نہیں؟ جواب مرحمت فرمائیں۔
المستفتی: سعید الرحمن قاسمی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: ساقط ہو جانے والے حمل کے اگر تمام اعضاء یا بعض اعضاء بن گئے ہوں یعنی وہ حمل تام الخلقت ہو گیا ہو یا بعض الخلقت ہو تب تو اس کے ساقط ہو جانے سے عدت پوری ہوجاتی ہے اور یہ بات کم ازکم حمل کی مدت چار مہینے پوری ہونے کے بعد پائی جاتی ہے، صورت مسئولہ میں چونکہ حمل ڈھائی مہینہ کا تھا اس لئے اس کے ساقط ہونے سے عدت ختم نہیں ہوئی، اب از سر نو تین حیض عدت گذارنا ضروری ہے۔
الدلائل
وشرط انقضاء هذه العدۃ أن یکون ما وضعت قد استبان خلقه أو بعض خلقه فإن لم یستبن رأسا بأن سقطت علقة أو مضغة لم تنقض العدۃ؛ لأنه إذا استبان خلقه أو بعض خلقه فهو ولد فقد وجد وضع الحمل فتنقضی به العدۃ، وإذا لم یستبن لم یعلم کونه ولدا بل یحتمل أن یکون و یحتمل أن لا یکون فیقع الشك فی وضع الحمل فلا تنقضي العدۃ بالشك. (بدائع الصنائع، کتاب الطلاق، فصل فی الکلام فی عدۃ الحبل: 3/ 311، زکریا).
لا یستبین خلقه إلا في مأۃ وعشرین یوما أربعین یوما نطفة وأربعین علقة و أربعین مضغة ثم ینفخ فیه الروح، الحاصل: أن السقط الذی استبان بعض خلقه یعتبر فیه أربعة أشهر وتام الخلق ستة أشهر. (البحر الرائق، باب العدۃ: 6/ 230 زکریا).
إذا تأخر حیض المطلقة لعارض أو غیرہ بقیت فی العدۃ حتی تحیض أو تبلغ حد الإیاس (رد المحتار، باب العدۃ، مطلب فی عدۃ الموت: 5/ 189 زکریا).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
4- 11- 1442ھ 16- 6- 2021م الأربعاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.