مطلقہ ثلاثہ سے بلا حلالہ نکاح درست نہیں
مکرمی مفتی صاحب السلام علیکم ورحمة اللہ وبركاتہ
امیدکہ بخیرہوں گے۔
سوال: ایک مسئلہ معلوم کرناتھا، 3/اکتوبر2018/کومیری اپنی بیوی سے جھگڑا تکرار ہوا، اور میں تین بار طلاق کہہ دیا۔ اب میں بھی شرمندہ ہوں اورمیری بیوی بھی چاہتی ہےکہ اگر شرعا گنجائش ہو تو ساتھ رہے۔
آپ سے درخواست ہےکہ قرآن و احادیث کی روشنی میں اسے حل فرمائیں کرم ہوگا۔
المستفتی: محمد اشرف بن محمد اسلم سکت پور، اعظم گڈھ
الجواب: باسم الملهم للصدق والصواب
وعليكم السلام ورحمة اللہ وبركاتہ الحمد للہ، خيريت دارم وخيريت خواہم
صورت مسئولہ میں اپ کی بیوی پر تین طلاق واقع ہوچکی ہے اور اب اس سے ساتھ بلا حلالہ نکاح کرنا جائز نہیں۔
نوٹ: حلالہ یہ ہے کہ پہلے طلاق کی عدت ختم ہونے کے بعد کوئی دوسرا شخص اس عورت سے نکاح کرے اور ہم بستری بھی کرے، پھر اگر بلا کسی دباؤ یا پلاننگ کے کسی وجہ سے طلاق دیدے یا شوہر کا انتقال ہوجاتے تو اب عدت گزرنے کے بعد اگر شوہر اول اس عورت سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔اور اگر صرف دوسرے سے اسی لئے نکاح کرایا گیا کہ کچھ دن ساتھ رہ کر طلاق دیدے تو ایسا کرنے اور کرانے والے سخت گنہگار ہوں گے، ایسے لوگوں پر اللہ اور اس كے رسول کی طرف سے لعنت ہے اور ایسے شخص کو کرایہ کا سانڈ فرمایا گیا ہے۔
الدلائل
قال الله تعالى: فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ. (البقرة: 290).
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا، فَتَزَوَّجَتْ فَطَلَّقَ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ ﷺ: أَتَحِلُّ لِلْأَوَّلِ؟ قَالَ: لاَ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا كَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ. (صحيح البخاري 4980).
وقال اللیث عن نافع کان ابن عمر إذا سئل عمن طلق ثلاثا قال: لو طلقت مرة أو مرتین، فإن النبي علیه السلام أمرني بهٰذا؛ فإن طلقها ثلاثا حرمت حتی تنکح زوجًا غیره. (صحیح البخاري 2/792 رقم: 5264، صحیح مسلم1/476 رقم: 1471).
عن ابن عمر رضي اللّٰه عنهما قال: سئل النبي ﷺ عن الرجل یطلق امرأته ثلاثا فیتزوجها الرجل فیغلق الباب، ویرخی الستر ثم یطلقها قبل أن یدخل بها قال لا تحل للأول حتی یجامعها الآخر. (سنن النسائي 2/8 رقم: 3444)
عن الأعمش قال: کان بالکوفة شیخ یقول سمعت علي ابن أبي طالب رضي اللّٰه عنه یقول: إذا طلق الرجل إمراته ثلاثا في مجلس واحد فإنه یرد إلی واحدة، والناس عنقا، و أحادا إذ ذاک یأتونه ویسمعونه منه، قال: فأتیته فقرعت علیه الباب فخرج إلی شیخ فقلت له: کیف سمعت علي بن أبي طالب یقول فیمن طلق امرأته ثلاثا في مجلس واحد، فإنه یرد إلی واحدة، قال: فقلت له: أین سمعت هٰذا من علي، قال أخرج إلیک فاخرج فإذا فیه بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم: هٰذا ما سمعت علي بن أبي طالب یقول: إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا في مجلس واحد فقد بانت منه ولا تحل له حتی تنکح زوجًا غیره، قال قلت: ویحک، هٰذا غیر الذي تقول، قال: الصحیح هو هٰذا، ولکن هولاء أرادوني علی ذٰلک. (السنن الکبریٰ للبیهقي 11/ 228، رقم: 15365).
عن ابن عباس -رضي الله عنهما- قال: ” لعن رسول الله -ﷺ- المحلل والمحلل له. (سنن أبي داود/كِتَاب النِّكَاح/ بَابٌ فِي التَّحْلِيل، رقم الحديث: 2077)
عن عقبة بن عامر الجهني -رضي الله عنه – قال: قال رسول الله -ﷺ-: ” ألا أخبركم بالتيس المستعار؟” قالوا: بلى يا رسول الله! قال: “هو المحلل , لعن الله المحلل , والمحلل له”. (سنن ابن ماجه/ كِتَابُ النِّكَاح/ بَابٌ: الْمُحَلِّلُ وَالْمُحَلَّلُ لَهُ، رقم الحديث: 1936)
لو کرر لفظ الطلاق وقع الکل. (الدر المختار 3/293 کراچی، 4/521 زکریا، الفتاویٰ الهندیة 1/356 زکریا)
ویقع طلاق من غضب خلافا لابن القیم، وهٰذا الموقف عندنا. (شامي 4/452 زکریا، 3/244 کراچی).
والله أعلم
تاريخ2/2/1440ه 22/10/2018م الاثنين
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.