(سلسلہ نمبر: 529)
اعراب کی غلطی سے نماز کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ امام صاحب فجر کی نماز میں پارہ 24، سورہ مومن کی آیت نمبر 9 (ومن تق السیئاتِ) میں السیئات کی تاء پر زیر کے بجائے پیش پڑھ دیا، کیا ایسی غلطی بھول سے ہوجائے تو نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ اطمینان بخش ومدلل جواب مرحمت فرمائیں، نوازش ہوگی۔
المستفتی: بندہ خدا، محمد پور، اعظم گڑھ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: عربی زبان میں اعراب یعنی زبر، زیر ، پیش کی بڑی اہمیت ہے، اور اکثر اوقات اس سے معنی میں غیر معمولی تبدیلی پیدا ہو جاتی ہے، اس لئے نماز میں خصوصا اور نماز کے باہر بھی قرآن مجید پڑھنے میں خوب احتیاط کرنی چاہئے، تھوڑی سی محنت اور کوشش کے ذریعہ ایسی غلطیوں سے بچا جا سکتا ہے، تاہم چونکہ اللہ تعالی نے خطأ اور بھول چوک کو معاف فرمایا ہے، اور خاص کر اہل عجم سے ایسی غلطیاں پیش آتی رہتی ہیں ، اس لئے فقہاء کی رائے ہے کہ اگر زیر وزبر کی غلطی ہوجائے اور معنی میں بہت زیادہ خرابی پیدا نہ ہو تو نماز فاسد نہیں ہوگی. (مستفاد از کتاب الفتاویٰ).
الدلائل
ولو قرأ النصب مکان الرفع ، والرفع مکان النصب أو الخفض مکان الرفع أو النصب ، لا تفسد صلاته. (الفتاوى الھندیة: 1/ 82).
إذا لحن في الإعراب لحنا، فهو على وجهين: إما أن يتغير المعنى بأن قرأ ….. {الرحمن على العرش} (طه: ٥) بنصب الرحمن، وفي هذا الوجه لا تفسد صلاته بالإجماع. وأما إن غير المعنى، بأن قرأ {هو االخالق البارىء المصور} (الحشر: ٢٤) بنصب الواو ورفع الميم ….. وفي هذا الوجه اختلف المشايخ، قال بعضهم؛ لا تفسد صلاته وهكذا روي عن أصحابنا وهو الأشبه؛ لأن في اعتبار الصوابفي الإعراب إيقاع الناس بالحرج، والحرج مرفوع شرعا. (المحيط البرهاني: 1/ 331).
وأما المتأخرون كابن مقاتل وابن سلام وإسماعيل الزاهد وأبي بكر البلخي والهندواني وابن الفضل والحلواني، فاتفقوا على أن الخطأ فيالإعراب لا يفسد مطلقا ولو اعتقاده كفرا لأن أكثر الناس لا يميزون بين وجوه الإعراب. (رد المحتار: 1/ 631).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
27- 3- 1442ھ 14- 10- 2020م السبت.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.