hamare masayel

انتقال کے بعد امانت کی واپسی

(سلسلہ نمبر: 701).

انتقال کے بعد امانت کی واپسی

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس شرعی مسئلہ کے بارے میں کہ علی اکبر خان، حاجی شاہ نور اور طارق تینوں بھائی ہیں ان کا کام بھی مشترک تھا، لیکن سارے ڈیل حاجی شاہ نور کر رہا تھا، اگر چہ عمر کے لحاظ سے علی اکبر خان بڑا ہے۔

والدہ نے حاجی شاہ نور کو تین لاکھ روپے دے کر کہا کہ جب تم حج کے لیے جاؤگے تو ساتھ میرے لئے بھی حج کی ترتیب بناؤ۔

اور اگر حج کی ترتیب نہیں بن سکی تو یہ پیسے میرے تینوں بیٹوں کو دے دینا۔

حاجی شاہ نور نے یہ پیسے کاروبار میں لگایا اور والدہ کے لیے اپنے ساتھ حج کی ترتیب بنا رہا تھا مگر زندگی نے وفا نہیں کیا۔

حاجی شاہ نور کے حج پر جانے سے پہلے والدہ کا انتقال ہو گیا۔

اس کے دو تین سال بعد ان تینوں بھائیوں نے روپیہ آپس میں تقسیم کر لیا لیکن اس میں والدہ کے پیسوں کا ذکر نہیں کیا۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ:

1 یہ پیسے دینا صرف حاجی شاہ نور کے ذمے ہے یا تینوں بیٹوں کے ذمے؟

2 یہ پیسے والدہ کی وصیت کے مطابق صرف بیٹوں کو ملے گی یا سارے ورثا کو؟

واپسی کے وقت وہی تین لاکھ روپیہ ملے گا یا آج کل حج کے اعتبار سے؟

قرآن وحدیث کی روشنی میں مسئلہ کو واضح کریں۔ بینوا و توجروا۔

المستفتی: محمد صہیب کراچی پاکستان

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: صورت مسئولہ میں والدہ نے حاجی شاہ نور کو جو تین لاکھ روپئے حج کے لئے دیا تھا ان کے انتقال کے بعد اب وہ ترکہ بن گیا ہے۔

(1) اس کی ادائیگی صرف حاجی شاہ نور کے ذمہ ہے۔

(2) اب یہ پیسہ والدہ کے تمام ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگا، دیگر ورثاء کی اجازت کے بغیر صرف تینوں بھائیوں کے درمیان تقسیم نہیں ہوگا ہاں اگر دیگر ورثاء اجازت دے دیں تو تینوں بھائی آپس میں تقسیم کرسکتے ہیں۔

(3) واپسی کے وقت صرف تین لاکھ ہی واپس ہوں گے آج کل کے حج کا خرچہ واپس نہیں ہوگا۔

الدلائل

عن أَبِي أُمَامَةَ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : “إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، فَلَا وَصِيَّةَلِوَارِثٍ”. (سنن أبي داود، رقم الحديث: 2870).

وإنما تبطل الوصية للوارث في قول أكثر أهل العلم من أجل حقوق سائر الورثة، فإذا أجازوها جازت، كما إذا أجازوا الزيادة على الثلث للأجنبي جاز. (عون المعبود شرح سنن أبي داود).

ومعنى الأحاديث أن الوصية للوارث لا تنفذ مطلقا، مهما كان مقدار الموصى به، إلا بإجازة الورثة، فإن أجازوها نفذت، وإلا بطلت. (الفقه الاسلامي وأدلته: 10/ 7476).

الديون تقضى بأمثالها. (رد المحتار 5/ 685، کراچی).

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

20- 6- 1443ھ 24- 1- 2022م الاثنين

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply