hamare masayel

ایک ہى نماز کا ايك ہى دن ميں دو مرتبہ وقت آنا

ایک ہى نماز کا ايك ہى دن ميں دو مرتبہ وقت آنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے ظہر کی نماز اپنے ملک میں پڑھ کر بذریعہ جہاز ایسے ملک پہنچا جہاں ظہر کا وقت اس کے پہنچنے کے بعد شروع ہوا، تو کیا زید کو دوبارہ ظہر کی نماز پڑھنی پڑے گی یا پہلی والی نماز کافی ہوگی؟

المستفتی: عبد اللہ ممبر پاسبان علم وادب۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

  صورت مسئولہ میں احناف کے یہاں اقرب الی الفقہ یہی ہے کہ دوبارہ پڑھنا واجب نہیں ہے، البتہ ایسی صورت میں شوافع کے نزدیک مذکورہ شخص پر نماز ظہر دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

فلو غربت ثم عادت ہل یعود الوقت؟ الظاهر نعم، وہي الوسطی علی المذہب (وفي الشامیة) بحث لصاحب النهر حیث قال: ذکر الشافعیة أن الوقت یعود -إلی قوله- قلت: علی أن الشیخ إسماعیل رد ما بحثه في النهر تبعا للشافعیة، بأن صلاة العصر بغیبوبة الشفق تصیر قضاء، ورجوعها لا یعیدہا أداء، وما في الحدیث خصوصیة لعلی کما یعطیه -إلی قوله- قلت: ویلزم علی الأول بطلان صوم من أفطر قبل ردہا، وبطلان صلاته المغرب لو سلمنا عود الوقت بعود ہا للکل. (الدرالمختار مع الشامي، کتاب الصلاة، مطبوعہ کوئٹہ 1/ 265، شامي مصري 1/ 334، کراچی 1/ 360- 361، زکریا 2/ 17،  أحسن الفتاوی 4/ 69)

والله أعلم

تاريخ الرقم: 29- 5- 1441ھ 25- 1 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply