تراوىح مىں كتنى ركعت هىں
ایک سلام سے چار رکعت تراویح
سوال : اگر کوئی تراویح کی نماز میں دو رکعت پر بیٹھ کر سلام پھیرنا بھول جائے اور چار رکعت تراویح کی نماز ایک ہی سلام سے پڑھ لے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا چار رکعت تراویح کی نماز ہوگی؟ یا دو رکعت تراویح کی نماز اور دو رکعت نفل ہوگی؟ یا چاروں رکعت نفل ہونگی؟
المستفتی: مفتی محمد اشرف علی محمد پوری
الجواب باسم الملہم للصدق والصواب
تراویح کی نماز دو دو رکعت ہی مسنون ہے، لیکن اگر غلطی سے چار رکعت ایک سلام سے پڑھ لے اور دو رکعت پر قعدہ کیا ہو تو چاروں رکعت بلا کراہت تراویح میں شمار ہوگی اور اگر جان بوجھ کر ایسا کیا ہو تو کراہت کے ساتھ تراویح میں شمار ہونگی۔
الدلائل
عن سعید بن عبید أن علی بن ربیعة کان یصلی بهم فی رمضان خمس ترویحات ویوتر بثلاث. (السنن الکبری للبیهقي 2/496).
عن أبی الخصیف قال: کان یؤمنا سوید بن غفلة فی رمضان، فیصلی خمس ترویحات عشرین رکعة. (المصنف لابن أبي شیبة 2/393، إعلاء السنن ۷/۸۲-۸۱ دارالکتب العلمیة بیروت).
وأراد بالعشرین أن تکون بعشر تسلیمات کما هو المتوارث علی رأس کل رکعتین. (البحر الرائق 2/117، کراچی).
وهي عشرون رکعة بعشرة تسلیمات فلو فعلها بتسلیمة، فإن قعد لکل شفع صحت بکراهة. (رد المحتار: 2/495 زکریا).
ومنها أن یصلي کل رکعتین بتسلیمة علی حدة … لو صلی التراویح کلها بتسلیمة واحدة، وقعد في کل رکعتین أن الصحیح أنه یجوز عن الکل. (بدائع الصنائع ذ1/646 زکریا).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 9/9/1439ه 25/5/2018م الجمعة
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.