افطار اور سحری کے وقت کے لیے فلکیاتی حساب

افطار اور سحری کے وقت کے لیے فلکیاتی حساب پر اعتماد

افطار اور سحری کے وقت کے لیے فلکیاتی حساب پر اعتماد

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔

نماز کے اوقات اور اسی طرح سے سحری اور افطار کے وقت کو جانچنے کے لیے فلکیاتی حساب پر مبنی جنتری یا گھڑی وغیرہ پر اعتماد کرنا درست ہے، اس لیے کہ کتاب و سنت میں سورج کے ڈوبنے کو افطار کے وقت کے شروع ہونے اور صبح صادق کو سحری کے وقت کے ختم ہونے کا سبب قرار دیاگیا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

’’وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْاحَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِص ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِ‘‘ (سورہ البقرہ:187)

اور اس وقت تک کھاؤ پیو جب تک صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے ممتاز ہوکر تم پر واضح نہ ہوجائے ،اس کے بعد رات کے آنے تک روزے پورے کرو ۔

اوررسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

’’إذا أقبل الليل وأدبر النهار وغابت الشمس فقد أفطر الصائم‘‘.  (صحيح البخاري: 1954،  صحيح مسلم: 1100 واللفظ له)

جب رات آجائے اور دن پشت پھیر کر چلا جائے تو روزہ دار کے روزہ کھولنے کا وقت ہوگیا ۔

اور اس سبب کا علم جس طریقے سے بھی ہوجائے اس کا اعتبار کیاجائے گا بلکہ موجودہ زمانے میں روشنی کی کثرت اور آبادی میں اضافے اور بلندترین عمارتوں کی وجہ سے آنکھوں کے ذریعے دیکھ کر صبح صادق اور سورج ڈوبنے کا پتہ چلانا مشکل ہوگیا ہے، اس لیے اس طرح کے آلات اور ذرائع پر اعتماد کے سوا کوئی چارۂ کار نہیں ہے۔

، حاصل یہ ہے  کہ نماز کے لیے وقت سبب ہے جس کے لئے شریعت نے کچھ علامتیں مقرر کی ہیں ،جیسے کہ سورج کا ڈھل جانا اور غروب ہوجانا وغیرہ ، لہٰذا نماز کا وقت ہوجانے کے بعد نماز فرض ہوجائے گی خواہ اس کے وقت کا علم کسی بھی طریقے سے ہو یعنی علامتوں کے ذریعے یا حساب کے طریقے پر، اس کے برخلاف روزے کی فرضیت کا سبب چاند کادیکھ لیاجانا یا تیس کی تعداد کو مکمل کرنا ہے نہ کہ چاند کا افق پر موجود ہونا ، یہی وجہ ہے کہ اگر چاند افق پر موجود ہو مگر بدلی کی وجہ سے دکھائی نہ دے تو روزہ فرض نہیں ہوگا۔

    نیز چاند کے معاملے میں  صریح حدیث موجود ہے جس میں واضح طور پر کہاگیا ہے کہ مہینے کی ابتدا و انتہا ء میں صرف دو چیزوں کا اعتبار کیاجائے گا یا تو چاند دیکھ لیے جانے کا ،دوسرے تیس کی تعداد مکمل کرنے کا لہذا صریح حدیث کے ہوتے ہوئے نماز کے اوقات پر قیاس کرکے فلکیاتی حساب پر اعتماد کرنا غلط ہے۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply