hamare masayel

ایک مسجد کا سامان دوسری مسجد میں استعمال کرنا

(سلسلہ نمبر: 805)

ایک مسجد کا سامان دوسری مسجد میں استعمال کرنا

سوال: ایک مسجد کا سامان دوسری مسجد میں استعمال کرنا کیسا ہے؟ وضاحت فرمائیں۔

المستفتی: محمد زکریا، مظفر نگر، یوپی۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: ایک مسجد کا سامان دوسری مسجد میں لگانا جائز نہیں۔ اگر کسی مسجد کا سامان اس کی ضرورت سے زائد ہو اور اس کی حفاظت کی کوئی صورت نہ ہو جس کی وجہ سے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں متولی یا مسجد کمیٹی کے مشورے سے ایسے سامان کو دوسری مسجد میں قیمتاً دے سکتے ہیں۔ (مستفاد فتاوی محمودیہ وفتاویٰ دار العلوم دیوبند).

الدلائل

“ولایجوز نقلُه ونقل ماله إلی مسجد آخر، وهو الفتوی، حاوي القدسي. وأکثر المشائخ علیه، مجتبی، وهو الأوجه”. (الدر المختار مع رد المحتار: 6/ 429، کتاب الوقف).

ذکر أبو اللیث في نوازله: حصیر المسجد إذا صار خلقا واستغنی أهل المسجد عنه وقد طرحه إنسان إن کان الطارح حیا فهو له وإن کان میتا ولم یدع له وارثا أرجو أن لا بأس بأن یدفع أهل المسجد إلی فقیر أو ینتفعوا به في شراء حصیر آخر للمسجد والمختار أنه لا یجوز لهم أن یفعلوا ذلك بغیر أمر القاضي، کذا في محیط السرخسي. (الفتاوى الھندیة، كتاب الوقف:2/ 458، زكريا).

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

10- 6- 1445ھ 24-12- 2023م الأحد

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply