hamare masayel

ایک وارث کے انتقال کے بعد ترکہ کی تقسیم، مناسخہ

(سلسلہ نمبر: 364)

ایک وارث کے انتقال کے بعد ترکہ کی تقسیم (مناسخہ)

سوال: ایک صاحب تھے جن کے پاس بہ مشکل شہر میں 120 اسکوائر فٹ میں گھر بنا ہوا ہے جن کی فیملی میں میاں بیوی ایک لڑکا اور دو لڑکیاں تھیں، ماں باپ نے لڑکے اور لڑکی کی شادی کردی چھوٹی لڑکی نے محبت کرلی لیکن والدین کی رضامندی سے اس لڑکے کو شادی پر مجبور کر دیا لیکن لڑکے نے اپنے گھر والوں کی ناراضگی بتائی تو لڑکی کے والد نے یہ کہہ کر کہ شادی کرلو اور میرے لڑکے کی طرح اسی چھوٹے سے گھر  میں رہو لیکن وراثت میں حصہ دینےکا کوئی وعدہ نہیں کیا، بعد ازاں والدین کی وقفہ وقفہ سے موت ہوگئی اب ایک لڑکی اپنے سسرال میں ہے چھوٹی بیٹی اپنے شوہر کے ساتھ والد کے گھر میں ہی رہتی تھی اس سے تین لڑکے ہیں لیکن اللہ کا کرنا چھوٹی بیٹی کا بھی انتقال ہوگیا۔

اب مسئلہ یہ ہے ایک لڑکا اور ایک لڑکی زندہ ہیں چھوٹی بیٹی کے تین لڑکا ہے جائداد میں کس طرح حصہ لگے گا ایک لڑکا ایک لڑکی اور تیسری لڑکی سے اولاد  ….کیا صورت ہوگی؟ واضح بتائیں۔

نوٹ: والدین کا انتقال بیٹی سے پہلے ہوا ہے۔

المستفتی: مولانا صلاح الدین ندوی جلپا پور نیپال۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 بر صدق سوال صورت مسئولہ میں بعد ادائیگی حقوقِ متقدمہ علی الارث وعدم موانع ارث والدین کی کل جائداد کو سولہ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے آٹھ حصہ لڑکے کا، اور چار حصہ زندہ لڑکی کا اور مرحومہ لڑکی کے شوہر کو ایک حصہ، اسی طرح اس کے تینوں لڑکوں کو ایک ایک حصہ ملے گا۔

الدلائل

قال الله تعالى: ﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾ (النساء: 11).

إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين لقوله تعالى ﴿يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين﴾ [النساء: 11] (تبيين الحقائق: 6/ 224).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

19- 10- 1441ھ 12- 6- 2020م الجمعة.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply