hamare masayel

بائیں ہاتھ سے ذبح کا حکم، جانور بائىں ہاتھ سے ذبح كرنا

بائیں ہاتھ سے ذبح کا حکم

سوال: زید ایک گوشت ایکسپورٹ کمپنی میں بطور ذابح  ملازم ہے، زید  بچپن سے ہی بائیں ہاتھ سے زیادہ کام کرتا ہے، داہنے ہاتھ سے کام کرنے میں الٹا پن محسوس کرتا ہے، اب اپنی عادت کے مطابق کبھی کبھار جانور کو بائیں ہاتھ میں چھری لیکر ذبح کردیتا ہے، تو کیا ذبیحہ میں کوئی کراہت یا قباحت لازم آۓ گی؟ مدلل جواب مرحمت فرما کر ممنون ہوں۔

المستفتی: ظل الرحمن پریتم پور امبیڈکر نگر

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب

بلاعذر بائیں ہاتھ سے ذبح کرنا مکروہ تنزیہی ہے البتہ ذبح کیے ہوئے جانور کے گوشت میں اس سے کوئی کراہت نہیں آئے گی، اور اگر عذر ہو تو ذبح کرنا بھی مکروہ نہ ہوگا۔

چونکہ زید کو بائیں ہاتھ سے کام کرنے کی زیادہ عادت ہے اس لئے اس کے ذبیحہ میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

نوٹ: مذہبِ اسلام میں ہر اچھا کام دائیں ہاتھ سے کرنا مسنون ومستحب ہے، بلکہ یہ اسلام کی اہم ترین سنت ہے، لہٰذا اگر کسی کے دائیں ہاتھ میں کوئی عذر نہ ہو، تو اُسے چاہیے کہ ہر اچھا کام دائیں ہاتھ سے انجام دینے کی عادت ڈالے، کچھ عرصہ کے بعد جب دائیں ہاتھ کے استعمال کی عادت ہوجائے گی، تو اس سے کام کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی، اور کام بھی اِن شاء اللہ اچھا ہوگا.(مستفاد از: فتاویٰ دار العلوم دیوبند، رقم الفتویٰ: 49369).

الدلائل

عن عائشة رضي الله عنها قالت: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ: فِي طُهُورِهِ، وَتَرَجُّلِهِ، وَتَنَعُّلِهِ. (صحيح البخاري، كِتَابُ الصَّلَاةِ/ بَابُ التَّيَمُّنِ فِي دُخُولِ الْمَسْجِدِ، الرقم: 426).

 وعنها قالت:  کانت ید رسول اللّٰه ﷺ الیُمنی لطهوره وطعامه، وکانت یده الیُسری لخلائه ، وما کان من أذی. (سنن أبي داود/ كِتَابُ الطَّهَارَةِ/ بَابُ  كَرَاهِيَةِ مَسِّ الذَّكَرِ بِالْيَمِينِ فِي الِاسْتِبْرَاءِ، الرقم: 33، 34).

والخامس (من أدب الذبح) أن يذبحها بيمينه.(النتف في الفتاوى للسغدي، ص: 148، پشاور)

ومن آداب الذبح) كون الذبح باليد اليمنى. (الموسوعة الفقهية: 198/21) كويت.

ما في “الموسوعة الفقهیة” : یستحب تقدیم الیمین علی الیسار في کل ما هو من باب التکریم، کالوضوء والغسل، ویستحب تقدیم الیسار علی الیمین في کل ما کان من باب الإهانة والأذی. (292/45)

الضرورات تبيح المحظورات، أي أن الأشياء الممنوعة تعامل كالأشياء المباحة وقت الضرورة. (شرح المجلة 29/1، رقم المادة: 21، کوئٹه)

والله أعلم

تاريخ الرقم:  22/5/1440هـ 29/1/2019م الثلاثاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply