hamare masayel

ترکہ کی تقسیم کو روکنے کا کسی کو حق نہیں

(سلسلہ نمبر: 99-697).

ترکہ کی تقسیم کو روکنے کا کسی کو حق نہیں

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید جس کا گزشتہ سال انتقال ہو چکا ہے اور وارثین میں زید کی بیوہ اور چار بیٹیاں ہیں، زید کے ترکے میں بینک بیلنس٬ زمین، دوکان اور ایک مکان ہے۔

عرض یہ ہے کہ ان تمام کی تقسیم کا شرعى طریقہ کیا ہے نیز زید کے انتقال کے بعد فورا تقسیم ہوگی یا زید کی بیوہ کی ملکیت سمجھاجاۓ گا۔

1- زید کی بیوہ چاہتی ہیں کہ ان کے انتقال کے بعد تقسیم کیا جاۓ؟

2- بیٹیوں کا حصّہ برابر تقسیم کیا جاۓ گا یا زید کی بیوہ كو یہ اختیار ہے کہ جس کو جتنا چاہیں دے دیں؟

3- زید کا ایک نواسہ ان کے یہاں رہتا تھا، زید کی بیوہ اس کو بھی کچھ حصّہ دینا چاہتی ہیں تو نواسے کو زید کے ترکے سے دیا جا سکتا ہے یا زید کی بیوہ كو اپنے حصّے سے دینا ہوگا؟

برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرما کر عند الله ماجور ہوں۔

المستفتی: محمد ازهر جونپوری۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: بر تقدیر صحت سوال قرض وغیرہ کی ادائیگی کے بعد زید کا کل ترکہ بتیس حصوں میں تقسیم ہوگا، جس میں سے زید کی بیوی کو چار حصے اور ہر لڑکی کو سات سات حصے ملیں گے۔

(1) اگر ورثاء ترکہ کی تقسیم چاہتے ہیں تو زید کی بیوی کو تقسیم روکنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

(2) بیٹیوں کا جو حصہ اوپر بیان کیا گیا ہے وہ انہیں پورا پورا ملے گا، زید کی بیوی کو اس میں۔ تصرف کرنے کا شرعا کوئی حق نہیں ہے۔

(3) زید کے نواسے کو اس کی بیوی اپنے حصے میں جو دینا چاہے دے سکتی ہے، دوسرے کے حصے میں سے دینا اختیار نہیں ہے۔

الدلائل

قال الله تعالى: يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ. (النساء: 11).

وقال تعالى: فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم. (النساء: 12).

وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل أحد أحق بماله من والده وولده والناس أجمعين. (السنن الكبرى للبيهقي: 7/ 790، بيروت).

قال مشائخ بلخ: الإرث یثبت بعد موت المورث. (البحر الرائق: 9/ 364 دار الکتب العلمیۃ بیروت).

لا یجوز لأحد أن یتصرف في ملک غیرہ بلا إذنه أو وکالته أو ولایة علیه، وإن فعل کان ضامنًا. (شرح المجلۃ لسلیم رستم باز / المقالۃ الثانیۃ في بیان القواعد الفقهیة: 1/ 61 رقم المادۃ: 96 کوئٹه).

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

17- 6- 1443ھ 21- 1- 2022م الجمعة

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply