hamare masayel

تقسیم وراثت، تقسیم میراث اردو، وراثت کا بیان

تقسیمِ وراثت

سوال: مکرمی ومحترمی حضرات مفتیان کرام زید مجدہم، السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ، خدمت اقدس میں عرض یہ ہے کہ ایک شخص ہے جس کا نام عبداللہ ہے اس کے والد محترم کا انتقال ہو گیا ہے صرف ماں اور چار بہن ابھی با حیات ہیں عبداللہ بھائیوں میں تنہا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ عبداللہ ترکہ (تیس لاکھ چھیالیس ہزار چار سو روپئے) کو ان سب کے درمیان قرآن و سنت کی روشنی میں برابر تقسیم کرنا چاہتا ہے۔

برائے مہربانی ہر ایک کا متعین حصہ اور روپئے کی صحیح تعداد بتلا کر جلد از جلد شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

المستفتی محمد آصف قاسمی زامبيا (افریقہ)

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب:

وعليكم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ صورت مسئولہ میں بر تقدیر صحت واقعہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث وعدم موانع ارث عبد اللہ کے والد مرحوم کا ترکہ اڑتالیس (48) حصوں میں تقسیم ہوگا، جس میں سے مرحوم کی بیوی (عبد اللہ کی والدہ) کو چھ (6) حصہ، مرحوم کے لڑکے عبد اللہ کو چودہ (14) حصہ، اور مرحوم کی چاروں بیٹیوں کو مجموعی طور پر اٹھائیس (28) حصہ یعنی ایک بیٹی کو سات (7) حصہ ملے گا۔

لہذا تیس لاکھ چھیالیس ہزار چار سو روپئے میں سے عبد اللہ کی والدہ کو (380800) تین لاکھ اسی ہزار آٹھ سو روپئے، عبد اللہ کو (888,533.33) آٹھ لاکھ اٹھاسی ہزار پانچ سو تینتیس روپئے تینتیس پیسے اور عبد اللہ کی چاروں بہنوں کو مجموعی طور پر (1,777,066.67) سترہ لاکھ ستتہتر ہزار چھیاسٹھ روپئے سڑسٹھ پیسے یعنی مرحوم کی ایک بیٹی کو (444,266.66) چار لاکھ چوالیس ہزار دو سو چھیاسٹھ روپئے چھیاسٹھ پیسے ملیں گے. واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

قال الله تعالى: ﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ﴾  (سورة النساء: 11).

وقال تعالى: ﴿وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ ﴾(سورة النساء: 12).

عن أنس بن مالک رضي اللّٰه عنه قال: قال رسول اللّٰه صلی الله علیه وسلم: من قطع میراث وارثه، قطع اللّٰه میراثه من الجنة یوم القیامة. (مشکاة المصابیح، کتاب البیوع/ باب الوصایا، الفصل الثالث 266، وکذا في سنن ابن ماجة: کتاب الوصایا/ باب الحیف في الوصیة 194 رقم: 2703 دار الفکر بیروت).

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 27- 11- 1439 ه 10-8-2018م الجمعة.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply