hamare masayel

تکبیرات عیدین کی تعداد احاديث كى روشنى ميں

(سلسلہ نمبر: 338)

تکبیرات عیدین احاديث كى روشنى ميں

سوال: ایک مسئلہ ہے مع دلائل اس کی وضاحت مطلوب ہے:

 مسئلہ یہ ہے کہ اہل حدیث وغیرہ کے یہاں عید کی نماز میں زائد تکبیریں کل بارہ ہیں اور ہمارے یہاں چھ ہیں، دونوں کے دلائل مطلوب ہیں اور ساتھ ہی ہمارے مسئلہ کی دلیل امتیازی کیا ہے؟

المستفتی: مفتی محمد فہیم منجیرپٹی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

عیدین کی نماز میں تکبیرات زوائد کے حوالہ سے روایات حدیث مختلف انداز سے وارد ہیں، اسی وجہ یہ مسئلہ غیر مقلدین ہی نہیں؛ بلکہ ائمہ اربعہ کے درمیان مختلف فیہ رہا ہے؛ چنانچہ کتب حدیث وفقہ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مسئلہ میں فقہاء اور مجتہدین کے تقریباً دس اقوال ہیں؛ حضرت مولانا خلیل احمد محدث سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ نے ابو داود کی شرح بذل المجہود میں علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کی نیل الاوطار کے حوالہ سے ان سارے اقوال کو نقل فرمایا ہے اور ان دس اقوال میں چھ تکبیروں اور بارہ تکبیروں کا قول بھی مذکور ہے اور سب نے اپنے اپنے طور پر احادیث شریفہ سے استدلال کیا ہے۔

سر دست ہمیں چھ اور بارہ تکبیرات والے قول پر غور کرنا ہے۔

 دونوں طرح کی روایات کو سامنے رکھ کر تحقیقی جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ بارہ تکبیرات والی روایات سب متکلم فیہا ہیں، یہ روایات ترمذی، ابن ماجہ اور ابوداؤد وغیرہ میں وارد ہوئی ہیں، ترمذی کی روایت میں کثیر بن عبد اللہ نامی راوی پر محدثین نے مختلف انداز سے کلام کیا ہے، امام شافعی اور امام ابوداود نے ’’رکن من أرکان الکذب‘‘ کے الفاظ استعمال کئے ہیں، اور ابن ماجہ کی سند میں عبد الرحمن بن سعد بن عمار بن سعد متکلم فیہ اور ضعیف راوی ہے، علامہ ذہبی،امام یحیٰ بن معین اور حافظ ابن حجر عسقلانی ان سارے محدثین نے اس کو ضعیف اور متکلم فیہ قرار دیاہے، اور ابوداود کی روایت می عبد الله بن لہیعہ مشہور متکلم فیہ راوی ہے، ان کی کتابیں جل جانے کے بعد ان کا حافظہ کمزور ہوگیا تھا؛ اس لئے محدثین نے ان کو ضعیف قرار دیاہے، یہ بارہ تکبیرات والی روایات کا حال ہے۔ یہ تفصیل بذل المجہود (5/229 دارالبشائر الاسلامیہ)  میں موجود ہے اور فتاوی محمودیہ (8/440 ڈابھیل) میں بھی اس کو نقل کیا گیا ہے۔

چھ زائد تکبیروں کی دلیل سنن ابو داود کی ایک روایت ہے لیکن اس کے دو راویوں پر ہلکا کلام ہے اس لئے کہ سند حسن درجہ کی ہے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ عیدین کی تکبیرات زوائد کے سلسلے میں کوئی مرفوع صحیح روایت نہیں ہے ہر روایت میں کچھ نہ کچھ کلام ہے؛ اسی لئے حضراتِ ائمہ نے اس بارے میں آثار صحابہ پر اپنے اپنے مذہب کا مدار رکھا ہے، حضراتِ شوافع وحنابلہ نے اثرِ ابو ہریرہ اور اثر ابن عباس کو لیا ہے، جس میں گیارہ مرتبہ کا ذکر ہے، اور حضراتِ حنفیہ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود اور دیگر بہت سے صحابہ کے اثر کو بنیاد بنایا ہے جس میں چھ زائد تکبیروں کا ذکر ہے۔

علامہ ظفر احمد تھانوی علیہ الرحمہ نے اعلاء السنن میں حضرت عبد اللہ بن مسعود کے اثر پر صحابہ کا اتفاق نقل فرمایا ہے جو  سب سے مضبوط دلیل ترجیح ہے۔

دیکھئے: (فتاویٰ دارالعلوم: 5/ 151، فتاویٰ محمودیہ: 8/ 438،  فتاویٰ قاسمیہ 9/ 454، کتاب النوازل: 5/ 328).

الدلائل

أخرج الطبراني في الکبیر عن کردوس قال: کان عبد اللّٰه بن مسعود یکبر في الأضحی والفطر تسعاً تسعاً یبدأ فیکبر أربعاً ثم یقرأ ثم یکبر واحدۃ فیرکع بها ثم یقوم في الرکعة الأخیرۃ، فیبدأ فیقرأ لم یکبر أربعاً یرکع بإحداهن. (المعجم الکبیر للطبراني 9/302 رقم: 9513، مجمع الزوائد 2/204)

إن ابن مسعود کان یکبر في العیدین تسعاً أربعاً قبل القراءۃ ثم یکبر فیرکع۔ وفي الثانیۃ یقرأ فإذا فرغ کبر أربعاً ثم رکع وقد روي عن غیر واحد من الصحابة نحو هذا وهذا أثر صحیح، قالہ بحضرۃ جماعة من الصحابة، ومثل ہٰذا یحمل علی الرفع؛ لأنہ مثل أعداد الرکعات …۔ وقال أحمد بن حنبل: لیس في تکبیرۃ العیدین عن النبي ﷺ حدیث صحیح وإنما أخذ بفعل أبي هریرۃ، وقد تقدم أثر ابن مسعود، والقول بصحته.وقال ابن الہمام: فإن قیل: روي عن أبي هریرۃ وابن عباس رضي اللّٰہ عنہما ما یخالفه، فلذا غایته المعارضة ویترجح أثر ابن مسعود. (مرقاۃ 2/254-255)

والآثار في هذا الباب عن عبد اللّٰه بن مسعود، و أبي مسعود و أبی موسی الأشعري، و حذیفۃ بن الیمان وعبد اللّٰہ بن قیس والحسن، ومحمد، والشعبي، والمسيب من الصحابۃ والتابعین و أتباعہم کلہم یقولون إن التکبیرات في العیدین تسع۔ (أخرجہا الإمام ابن أبي شیبۃ في مصنفہ 4/213-229 المجلس العلمي).

والأمر فى التكبيرات واسع. قال الإمام محمد فى “موطئه” (ص:138): قد اختلف الناس فى التكبير فى العيدين. فما أخذت به فهو حسن، وأفضل ذلك عندنا ما روى عن ابن مسعود اهـ. قال فى البدائع (1/ 277): والمختار فى المذهب عندنا مذهب ابن مسعود، لاجتماع الصحابة عليه. .. ثم ذكر قصة الوليد بن عقبة أنه أرسل إلى الصحابة فأسندوا الأمر إلى ابن مسعود، فعلمه تسع تكبيرات ووافقوه على ذلك. (إعلاء السنن: 8/ 137).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

27- 9- 1441ھ 21- 5- 2020م الخمیس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply