hamare masayel

‌ حاجی کے لئے عرفہ کے دن روزہ، عرفہ کے دن کی فضیلت

‌ حاجی کے لئے عرفہ کے دن روزہ

سوال: کیا حاجی عرفہ کے دن روزہ رکھ سکتے ہیں؟ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ عرفہ کے دن حاجی کے لئے روزہ رکھنا حرام ہے۔

براہ کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: محمد أجود اللہ پھول پوری

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب:

 عرفہ کے دن روزہ کی حدیث میں بہت فضیلت وارد ہوئی ہے؛ چنانچہ ایک حدیث میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عرفہ کے روزہ کے بارے میں اللہ کی ذات سے امید ہے کہ ایک سال گذشتہ اور ایک سال آئندہ کے (صغيرہ) گناہ معاف فرما دیں گے، لیکن آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حجة الوداع میں عرفہ کے دن روزہ سے نہیں تھے، اس لئے علماء کرام میں اس مسئلہ میں اختلاف ہو گیا، ایک جماعت کہتی ہے کہ اس دن روزہ رکھنا جائز نہیں؛ لیکن چونکہ عرفہ کا دن ان پانچ دنوں میں سے نہیں ہے جن میں روزہ رکھنا منع ہے؛ اس لئے حنفیہ کے یہاں اس دن روزہ رکھنا جائز ہے۔

البتہ تفصیل یہ ہے کہ اگر روزہ رکھنے سے کمزوری کی وجہ سے یوم عرفہ کے اعمال میں فرق آئے تو روزہ رکھنا مکروہ ہے اور اگر حاجی کمزور نہ ہو اور اسے کمزوری نہ آنے کا یقین ہو تو اس کے لئے روزہ رکھنا ہی افضل ہے، اور اگر روزہ رکھنے سے کمزوری کا امکان ہو تو روزہ نہ رکھنا بہتر ہے؛ لیکن اگر کوئی روزہ رکھ لے تو روزہ صحیح ہوگا اس کو حرام نہیں کہا جا سکتا۔ واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

عن أم الفضل: شَكَّ النَّاسُ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ. (صحيح البخاري، رقم الحدیث: 1575).

سئل ابن عمر عن صوم يوم عرفة بعرفة فقال حججت مع النبي صلى الله عليه وسلم فلم يصمه ومع أبي بكر فلم يصمه ومع عمر فلم يصمه ومع عثمان فلم يصمه وأنا لا أصومه ولا آمر به ولا أنهى عنه. (سنن الترمذي: رقم الحدیث : 751).

وعن القاسم بن محمد أن أم المؤمنين عائشة رضي الله عنها كانت تصوم يوم عرفة في الحج.رواه مالك في الموطأ (3/550) كتاب الحج ، باب صيام يوم عرفة ، رقم: 1390) ، وابن أبي شيبة في مصنفه (3/196) رقم: 13394).

قال الباجي في شرح هذا الأثر: إن الفضيلة في صيامه في الحج لمن أطاق ذلك ولم يمنعه من إدامة الذكر والدعاء، فأخذت في ذلك بما رأته الأفضل. ( أوجز المسالك للشيخ زكريا الكاندهلوي، 7/ 757،758).

وقد ورد أيضا أن عثمان بن أبي العاص كان يرش عليه الماء يوم عرفة وهو صائم. رواه الطبراني في المعجم الكبير (9/43) رقم : 8350).

قال الكاساني: إن الجمع بين الصوم والدعاء والوقوف بعرفة هو جمع بين قربتين جليلتين فكان مستحباً في حق الحاج أيضا ما لم يضعفه ، فإن ضعف كره الصوم في حقه ، لأن فضيلة صوم يوم عرفة مما يمكن استدراكها في غير سنة الحج بخلاف الوقوف والدعاء في عرفة فهو لا يمكن استدراكه عند عامة الناس ، فكان إحرازه أولى. (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع لعلاء الدين الكاساني (2/79).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 4- 12 – 1439 ه 16-8-2018م الخميس

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply