hamare masayel

حج بدل میں قربانی کس کے نام سے ہوگی

(سلسلہ نمبر: 749)

 حج بدل میں قربانی کس کے نام سے ہوگی

سوال: ایک صاحب اپنے والد محترم کے نام حج بدل کر رہے ہیں اور آن لاٸن فارم بھر رہے ہیں، ساری چیزیں ہوگٸیں ہیں، اب صرف آخری قسط کا فارم بھرا جارہا ہے تو سوال یہ ہے کہ قربانی کے کالم میں جو رقم جمع ہورہی ہے وہ تو جو صاحب جا رہے ہیں انکے نام سے رقم جمع ہو رہی ہے؛ جبکہ قربانی بھی ان کے والد محترم کے نام سے جمع ہونی چاہٸے، تو ان سب کا کیا نظام اور مسٸلہ ہے؟ برائے مہربانی مطلع فرماٸیں۔

المستفتی: صلاح الدین ندوی، جلپا پور نیپال۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: حج بدل میں اگر تمتع یا قران کرے تو قربانی جو شخص حج کرنے گیا ہے اسی کے نام سے ہوگی، جس کی طرف سے حج کیا جاتا ہے اس کے نام سے نہیں ہوگی، اس لئے قربانی کی رقم اگر حج بدل کرنے والے کے نام سے جمع ہورہی ہے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔

الدلائل

(ودم القران) والتمتع (والجناية على الحاج) إن أذن له الآمر بالقران والتمتع وإلا فيصير مخالفا فيضمن. (رد المحتار: 2/ 610).

وجملة ذٰلك أن الدماء في باب الحج علی ثلاثة أنواع: نوع منها یجب نسکاً کدم المتعة والقران فذٰلك عن الحاج؛ لأنه وجب شکراً لما أنعم اللّٰه علیه من إطلاق العمرۃ في أشهر الحج ووفقه للجمع بینهما، ولذٰلك حل التناول منه، والمأمور هو المختص بهذہ النعمة، إذ الفعل تحقق منه. (البحر العمیق: 4/ 2340).

ودم نسک وهو دم المتعة والقران وإنه علی المأمور. (الفتاوى التاتارخانیة: 3/ 651، زکریا).

هذا ما ظهر لي، والله أعلم وعلمه أتم وأحكم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله

أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

19- 10- 1444ھ 10-5- 2023م الأربعاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply