hamare masayel

خرید وفروخت کا وکیل اپنے لیے خرید وفروخت کرسکتا ہے یا نہیں؟

خرید وفروخت کا وکیل اپنے لیے خرید وفروخت کرسکتا ہے یا نہیں؟

سوال: اگر کوئی کسی شخص کو کسی چیز کے بیچنے یا خریدنے کا وکیل بنائے تو کیا وکیل اس چیز کو خود ہی اپنے لئے خرید سکتا ہے؟

المستفتی: محمد صابر قاسمی بیری ڈیہہ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: اگر کسی شخص کو کسی سامان کے بیچنے کا وکیل بنایا جائے تو وہ وکیل رہتے ہوئے اسی سامان کو خود خرید نہیں سکتا، اور اگر کسی متعین سامان کے خریدنے کا وکیل بنایا گیا ہو تو بھی خود اپنے لیے خرید نہیں سکتا، ہاں اگر غیر متعین چیز کے خریدنے کا وکیل بنایا گیا ہو تو اپنے لئے خرید سکتا ہے۔

الدلائل

الوکيل بالبيع لا يملک شراءه لنفسه؛ لأن الواحد لا يکون مشتريًا وبائعًا، فيبيعه من غيرہ ثم يشتريه منه، وإن أمرہ المؤکل أن يبيعه من نفسه وولدہ الصغير، أو ممن لا تقبل شهادته فباع منهم جاز. (رد المحتار/ باب الوکالة بالبيع والشراء، فصل لا يعقد وکيل البيع والشراء: 8/ 257، زکريا).

وليس للوکيل بشراء عين شراؤه لنفسه ولا لمؤکل آخر؛ لأنه يؤدي إلی تغرير الآمر من حيث أنه اعتمد عليه …………. وفي غير المعين هو أي الشراء للوكيل يعني لو اشترى الوكيل بشراء شيء غير معين شيئاً يكون الشراء للوكيل إذ الأصل أن يعمل لنفسه إلا إن أضاف العقد إلى مال المؤكل بأن قال: اشتريت بهذا الألف وهو مال الآمر أو أطلق العقد بأن قال: اشتريت فقط، ونوى الشراء له. (مجمع الأنهر في شرح ملتقی الأبحر / باب الوکالة بالبيع والشراء: 2/ 231، 232 دار إحياء التراث العربي بيروت).

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

4- 5- 1443ھ 9- 12- 2021م الخميس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply