hamare masayel

بیوی کی موجودگی میں سالی سے نکاح نہیں ہوسکتا، دو بہنوں سے شادی

  • Post author:
  • Post category:نکاح
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:February 25, 2021
  • Reading time:1 mins read

(سلسلہ نمبر: 436)

بیوی کی موجودگی میں سالی سے نکاح نہیں ہوسکتا

سوال: مفتی صاحب ! ایک مسئلہ کا شرعی حکم معلوم کرنا ہے وہ یہ ایک صاحب نے اپنی بیوی کی حقیقی بہن (سالی) کے ساتھ کورٹ میریج کرلی اور بیوی کو طلاق نہیں دی؛ بلکہ اس کو بتایا بھی نہیں، تو اب اس عمل کا شرعی حکم کیا ہے؟ جواب عنایت فرما کر عند اللہ مأجور ہوں۔

المستفتی: محفوظ احمد قاسمی بھیرہ ولید پور مئو، مقیم حال ریاض۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 بیوی کی موجود گی میں اس کی بہن سے نکاح کرنا قطعاً حرام اور باطل ہے؛ لہٰذا کورٹ میرج کرنے سے نکاح نہیں ہوتا، اس شخص کو فوراً اس سے دوری اختیار کرکے توبہ واستغفار کرنا چاہئے۔

الدلائل

قال اﷲ تبارک وتعالٰی: ﴿حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّهَاتُکُمْ وَبَنَاتُکُم -الی قولہ- وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ ﴾ [سورۃ النساء: 23].

ولایجمع بین الأختین نکاحاً، لقوله علیه السلام: من کان یؤمن بالله والیوم الأخر فلایجمعن مائه في رحم أختین. (الهدایة، اشرفی بکڈپو دیوبند2/308).

ولو تزوج أختین في عقدتین ولم تعلم الأولیٰ…إذ علمت لبطل نکاح الثانیة. (حاشیہ مجمع الأنہر قدیم 1/325، سکب الأنہر قدیم 1/325، دارالکتب العلمیۃ بیروت 1/479).

وحرم الجمع بین المحارم نکاحاً. (الدر المختار).

ولا فيما إذا تزوجهما على التعاقب، وكان نكاح الأولى صحيحا فإن نكاح الثانية والحالة هذه باطل قطعا. (رد المحتار: 3/ 38).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

18- 12- 1441ھ 9- 8- 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply