hamare masayel

دو میت کی نماز جنازہ الگ الگ پڑھنا

حل (سلسلہ نمبر: 641)

دو میت کی نماز جنازہ الگ الگ پڑھنا

سوال: اگر کئی جنازہ ایک ساتھ ہو تو ان کی نماز جنازہ الگ الگ پڑھنا بہتر ہے یا ایک ساتھ؟

المستفتی: عبد العلیم قاسمی کھنڈواری، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: اگر کئی جنازے ہوں تو بہتر اور افضل یہ ہے کہ ہر ایک پر الگ الگ نماز پڑھی جائے، اور اگر الگ الگ پڑھنے میں دشواری ہو تو ایک ساتھ ہی پڑھ لی جائے، لیکن اگر بلا کسی دشواری کے بھی ایک ساتھ پڑھ جائے تو نماز ہو جائے گی۔

الدلائل

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أُتِيَ بِهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَجَعَلَ يُصَلِّي عَلَى عَشَرَةٍ عَشَرَةٍ، وَحَمْزَةُ هُوَ كَمَا هُوَ يُرْفَعُونَ، وَهُوَ كَمَا هُوَ مَوْضُوعٌ. (سنن ابن ماجه، رقم الحديث: 1513).

 وإذا اجتمعت الجنائز فإفراد الصلاة علی کل واحدة أولی من الجمع وتقدیم الأفضل أفضل وإن جمع جاز (الدر المختار مع الرد: 2/ 218، 219).

ولو اجتمعت الجنائز یخیر الإمام إن شاء صلی علی کل علی حدۃ ، وإن شاء صلی علی الکل دفعة بالنیة علی الجمیع. (الفتاوى الهندية: 1/ 226، زكريا).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

15- 9- 1442ھ 28- 4- 2021م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply