روزے كى حالت ميں ناک یا منھ میں دوا ٹپکانا

روزے كى حالت ميں ناک یا منھ میں دوا ٹپکانا

روزے كى حالت ميں ناک یا منھ میں دوا ٹپکانا

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔

اگر کوئی دوا ناک یا منھ تک محدود رہے اوردماغ اورپیٹ تک نہ پہنچے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا خواہ سیال دوا ہو یاجامد، کیونکہ کلی کرنے یا ناک میں پانی ڈالنے کی وجہ سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے، البتہ اگر دماغ یا پیٹ میں پہنچ جائے تو ا س کی وجہ سے روزہ فاسد ہوجائے گا، گرچہ اس کی مقدار بہت معمولی ہی کیوں نہ ہو،[1] چنانچہ حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

’’أسبغ الوضوء وخلل الأصابع وبالغ في الاستشاق إلا أن تکون صائمًا‘‘.  (سنن أبي داود: 142)

مکمل وضو کرو ،انگلیوں کا خلال کرو اور ناک میں پانی ڈالتے ہوئے خوب اندر تک پانی پہونچاؤ الا یہ کہ تم روزے سے ہو۔


حواله

[1]  وكذا السعوط و الوجور و القطور في الأذن. أما الحقنة والوجور فلأنه وصل إلى الجوف ما فيه صلاح البدن .وفي القطور والسعوط فلأنه وصل إلی الرأس ما فيه صلاح البدن۔ (الخانية علی هامش الهندية: 210/1)

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply