ریکارڈ کردہ اذان

ریکارڈ کردہ اذان، نماز سے متعلق نئےمسائل

ریکارڈ کردہ اذان

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی ۔

ٹیپ یا چپ وغیرہ میں کسی کی آواز میں اذان ریکارڈ  کرلی جائے اور پھر اوقات مقررہ میں اس کی کیسٹ چلاکر اذان  دی جائے تو کیا یہ درست ہے؟ جواب یہ ہے کہ ایسا کرنا جائز نہیں ہے اور اس طرح سے اذان دینے سے اذان نہیں ہوگی کیوں کہ:

1- اذان اسلامی شعائر میں سے ایک شعار ہے اور کسی شعار و علامت کو اس کی اصل شکل میں باقی رکھنا ضروری ہے ، اس لئے کہ تبدیلی کے بعد شعار ہونے کی حیثیت ہی برقرار نہیں رہیگی ۔

2- اذان ایک مستقل عبادت ہے اور عبادت کے لئے دوچیزوں کی رعایت ضروری ہے :اخلاص اور کتاب وسنت سے ثابت خاص شکل کی پابندی اور اس میں کسی طرح کی تبدیلی بدعت کہلاۓ گی۔

اور ظاہر ہے کہ اخلاص ایک باشعور انسان کی صفت ہے نہ کہ کسی بے جان مشین کی جس کی حرکت شعور و احساس اور آگہی سے عاری ہوتی ہے ۔

3- اذان کے لئے بہت سی چیزیں سنت و مستحب ہیں جیسے باوضو ہونا ،کھڑے ہوکر اذان دینا ،قبلہ رو ہونا،کانوں میں انگلیاں ڈالنا ، حی علیٰ الصلاۃ اور حی علیٰ الفلاح کے وقت دائیں بائیں رخ کرنا ۔

اور مشینی اذان میں ان چیزوں کی رعایت ممکن نہیں ہے ۔

4- اذان کا مقصد نماز کے وقت کے ہوجانے کی خبر دینا ہے اور اس خبر کا تعلق دینی امور سے ہے جس کے معتبر ہونے کے لیے خبر دینے والے کامسلمان، عاقل، بالغ اور دیندار ہونا ضروری ہے اور ظاہر ہے کہ یہ تمام شرطیں کیسٹ یا چپ وغیرہ میں نہیں پائی جاسکتی ہیں[1]

 لھذا ریکارڈ کردہ اذان کی نشر کرنا درست نہیں ہے اور اس طرح سے اذان دینے سے اذان نہیں ہوگی ۔


حواله

[1]  ’’إن المقصود الأصلي من الأذان في الشرع الأعلام بدخول أوقات الصلاة… فمن حيث الإعلام بدخول الوقت وقبول قوله لابد من الإسلام والعقل والبلوغ والعدالة (رد المحتار:290/1، مطلب في المؤذن إذا کان غيرمحتسب في أذانه)

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply