hamare masayel

صحت کے لئے جانور کے ذبح کی نذر ماننا اور اس کے گوشت کا حکم

صحت کے لئے جانور کے ذبح کی نذر ماننا اور اس کے گوشت کا حکم

سوال: ایک آدمی نے منت مانی کہ اگر ہم اس بیماری سے صحت یاب ہو جائیں گے تو ایک بکرہ ذبح کریں گے، اب اس بکرے کے گوشت کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ خود بھی کھا سکتا ہے یا گھر والے کھا سکتے ہیں؟ جو حکم ہو وضاحت سے بیان فرمائیں، مہربانی ہوگی۔

المستفتی: مسعود احمد کھریواں، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

نذر مانی ہوئی چیز کو وہی لوگ کھا سکتے ہیں، جو زکات اور صدقات واجبہ کے مستحق ہیں، خود نذر ماننے والے کے لیے اور صاحب نصاب کے لیے اُس کا کھانا جائز نہیں ہے۔

نوٹ: جانور کے ذبح کی نذر ہو تو جاتی ہے لیکن بہتر نہیں ہے اس لئے احتیاط بہتر ہے۔

بیماری سے شفا کے لئے قیمت کو پہلے ہی صدقہ کردے تو صحت کی زیادہ امید ہوتی ہے۔

الدلائل

قال الحصکفي: باب المصرف، أي مصرف الزکاة والعشر، قال ابن عابدین: وهو مصرف أیضا لصدقة الفطر والکفارة والنذر وغیر ذلک من الصدقات الواجبة. (الدر المختار مع رد المحتار:3/ 283، کتاب الزکاة، باب المصرف، ط: زکریا) وقال ابن عابدین: وان وجبت به (النذر) فلا یأکل منها شیئا، ولا یطعم غنیا ًسواء کان الناذر غنیا أو فقیرا؛ لأن سبیلها التصدق، ولیس للمتصدق ذلک. (رد المحتار: 9/ 473، کتاب الأضحیة، ط: زکریا)

والله أعلم

تاريخ الرقم: 6- 5- 1441ھ 2- 1- 2020م الخمیس.

المصدر: آن لائن إسلام

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply