hamare masayel

عارضی مسجد میں اعتکاف، کیا مسنون اعتکاف کے لیے مسجد شرط ہے؟

(سلسلہ نمبر 279)

عارضی مسجد میں مرد لوگ اعتکاف نہیں کرسکتے

سوال: مفتیان کرام آج کے حالات میں گھروں میں نماز ہورہی ہے تو کیا گھروں میں مرد حضرات اعتکاف بھی کرسکتے ہیں یا نہیں؟ برائے مہربانی جلد جواب مرحمت فرمائے مہربانی ہوگی شکریہ۔

المستفتی: عمر (الامین عطر اینڈ پرفیوم سینٹر) ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

مرد حضرات اگر رمضان کا اعتکافِ مسنون کرنا چاہیں تو مسجد شرعی کے اندر شرط ہے۔

مسجد شرعی وہ ہے جو ہمیشہ ہمیش کے لئے بنائی گئی ہو، عارضی طور پر اگر کہیں اذان وجماعت ہونے لگے تو اس سے اس جگہ کو مسجد شرعی نہیں کہا جائے گا۔

 لہٰذا اج کل گھروں کے اندر جو جگہیں نماز کے لئے مخصوص کر لی گئی ہیں  اس میں اعتکاف کرنے سے اعتکاف مسنون کا ثواب نہیں ملے گا۔

الدلائل

رجل له ساحة لا بناء فيها، أمر قوما أن يصلوا فيها بجماعة … إن أمرهم بالصلاة شهرا أو سنة، ثم مات يكون ميراثا عنه؛ لأنه لا بدّ من التأييد، والتوقيت ينافي التأييد. (فتاوى قاضيخان على هامش الهندية، الوقف/ الرجل يجعل داره مسجدا: 2/ 290، رشيديه).

 ھو (الاعتکاف) لبث ……ذکر ولو ممیزاً فی مسجد جماعة، ھو ما لہ إمام ومؤذن أدیت فیه الخمس أو لا،… أو لبث امرأة في مسجد بیتھا…… بنیة، فاللبث ھو الرکن، والکون فی المسجد والنیة من مسلم عاقل طاھر من جنابة وحیض ونفاس شرطان(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، 3/428-430، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ھذا کله لبیان الصحة (رد المحتار).

 والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له، استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

تاريخ الرقم: 11- 8- 1441ھ 6- 4- 2020م الاثنین.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply