hamare masayel

عیدگاہ کی نماز سے پہلے قربانی

(سلسلہ نمبر: 406)

عیدگاہ کی نماز سے پہلے قربانی

سوال: جیسا کہ آپ سبھی کو اس بات کا علم ہے کہ لاک ڈاؤن کے پیش نظر عید الاضحٰی کی نماز مختلف جگہوں پر ادا کی جائے گی، تو پوچھنا یہ کہ اگر ہم لوگ عید گاہ میں جو ٹائم متعین رہے گا اس سے پہلے نماز پڑھ کر قربانی کر سکتے ہیں یا عید گاہ کی نماز ہونے تک انتظار کرنا ہوگا؟ تشفی بخش جواب مرحمت فرمائیں۔

المستفتی: طلحہ حفیظ الاعظمی، مدن پورہ، ادری، مئو۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 کسی شہر میں اگر کئی جگہ عید کی نماز کا انتظام ہو تو پہلی جماعت کے بعد پورے شہر والوں کے لئے قربانی کرنا جائز ہو جائے گا گرچہ ان کے محلہ میں ابھی نماز نہ ہوئی ہو. (مستفاد: کتاب المسائل: 2/ 216، فتاویٰ رحیمیہ: 10/ 39 زکریا).

الدلائل

وإن كان يصلي في المصر في موضعين ……. إذا صلى أهل أحد المسجدين أيهما كان جاز ذبح الأضاحي، وذكر في الأصل إذا صلى أهل المسجد فالقياس أن لا يجوز ذبح الأضحية وفي الاستحسان يجوز. (بدائع الصنائع: 5/ 73).

(وأول وقتها) (بعد الصلاة إن ذبح في مصر) أي بعد أسبق صلاة عيد، ولو قبل الخطبة لكن بعدها أحب، وبعد مضي وقتها لو لم يصلوا لعذر. (الدر المختار).

(قوله بعد أسبق صلاة عيد) ولو ضحى بعدما صلى أهل المسجد ولم يصل أهل الجبانة أجزأه استحسانا لأنها صلاة معتبرة، حتى لو اكتفوا بها أجزأتهم، وكذا عكسه، هداية. (رد المحتار: 6/ 318).

ولو ضحی بعد ما صلی أهل المسجد ولم یصل أهل الجبانۃ أجزأہ استحساناً والمعتبر هي الصلاۃ. (الفتاویٰ الهندیة: 5/ 295).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

26- 11- 1441ھ 18- 7- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply