hamare masayel

غیر مسلم کو پوجا کے لئے جانور بیچنا

(سلسلہ نمبر: 434)

غیر مسلم کو پوجا کے لئے جانور بیچنا

سوال: ہندو مذہب میں ایک پوجا ہے “راکھی بندھن” اس میں ہندو مذہب کے لوگ اپنے معبود کے سامنے قربانیاں پیش کرتے ہیں، تو کیا اس قربانی کے لئے ہم اپنے جانور  کو ان کے ہاتھ فروخت کرسکتے ہیں؟ اصل میں اس وقت جانور کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔

المستفتی: مولانا صلاح الدین ندوی جلپاپور نیپال۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 ایسا سامان جو پوجا پاٹ کے علاوہ کسی کام میں نہیں آتا اُسے غیر مسلمین کو بیچنا مطلقاً منع ہے؛ لیکن اگر کوئی ایسی چیز ہے جس کو غیر مسلم پوجا کے علاوہ دوسرے کام میں بھی استعمال کرتے ہیں، تو اُس کا بیچنا جائز ہے، اور غلط جگہ استعمال کی ذمہ داری استعمال کرنے والے پر ہوگی، پھر بھی اگر یقین کے ساتھ معلوم ہو کہ پوجا ہی میں استعمال کرے گا تو اس کو بیچنا مکروہ تنزیہی ہے۔

الدلائل

وأفاد كلامهم أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريما وإلا فتنزيها. نهر. (الدر المختار).

(قوله: نهر) عبارته: وعرف بهذا أنه لا يكره بيع ما لم تقم المعصية به كبيع الجارية المغنية والكبش النطوح والحمامة الطيارة والعصير والخشب الذي يتخذ منه العازف. (رد المحتار: 4/ 268).

وفي المحيط: لا يكره بيع الزنانير من النصراني والقلنسوة من المجوسي. (رد المحتار: 6/ 392).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

17- 12- 1441ھ 8- 8- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply