hamare masayel

قبرستان کی زمین کا مسجد کے راستہ میں استعمال

قبرستان کی زمین کا مسجد کے راستہ میں استعمال

سوال: میرے محلہ میں ایک مسجد ہے اسکے بغل میں قبرستان ہے جو ایک خاندان کی ہے، مسجد کا راستہ تنگ ہے اسے مزید کشادہ کرنے کا ارادہ ہے، لیکن مزید کشادہ کرنے میں جو زمین استعمال ہوگی وہ قبرستان کی ہے ، لیکن اس جگہ کوئی قبر نہیں ہے، کیا اس جگہ کا مسجد کے راستے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں؟

 المستفتی: ابوصالح سنجرپور اعظم گڑھ

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب

صورت مسئولہ میں اگر قبرستان وسیع ہے، اور مذکورہ جگہ میں اِس وقت یا آئندہ قبر بنانے کی ضرورت نہیں ہے، تو قبرستان کی کمیٹی کے اتفاق سے اُس جگہ کو مسجد کے راستہ کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔

الدلائل

والمقبرة إذاعفت ودثرت، تعود ملکًا لأربابها، فإذا عادت ملکًا یجوز أن یبنی موضع المسجد دارًا أو موضع المقبرة مسجدًا وغیر ذٰلک.

وأما المقبرة الداثرة إذا بُني فیها مسجد لیصلي فیها، فلم أر فیه بأسًا؛ لأن المقابر وقف، وکذا المسجد فمعناهما واحد. (عمدة القاري شرح صحیح البخاري/ باب هل تنبش قبور مشرکي الجاهلیة ویتخذ مکانها مساجد4/ 174مکتبة الإدارة الطباعة المنیریة دمشق)

جاز زرعه والبناء علیه إذا بلی وصار ترابًا. (الدر المختار)

ونقل في الذخیرة عن شمس الأئمة الحلواني أنه سئل عن مسجد أو حوض خرب، ولا یحتاج إلیه، لتفرق الناس عنه: هل للقاضي أن یصرف أوقافه إلی مسجد أو حوض آخر؟ فقال: نعم. (رد المحتار 4/ 359 کراچی، وکذا في البحر الرائق 6/ 237 مصطفیٰ البابي الحلبي مصر).

 والله أعلم

تاريخ الرقم:  22/1/1440ه 3/10/2018م الأربعاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply