(سلسلہ نمبر: 652)
لاک ڈاؤن میں کم تنخواہ دینا
سوال: ایک مسجد ہے جس کے تحت دینیات مکتب ہے اور ابھی لاک ڈاؤن کے حالات میں معلمین گھر پر ہیں اور آن لائن کچھ طلباء جڑ جاتے ہیں تو معلمین انھیں پڑھاتے ہیں اور جو فیس آتی ہے اس کو معلمین میں پانچ پانچ ہزار تقسیم کی جاتی ہے جبکہ معلمین میں سے کسی کی تنخواہ دس ہزار ہے کسی کی تنخواہ تیرہ ہزار ہے کسی کی پندرہ اور جتنی فیس آتی ہے اس کو ان کے درمیان تقسیم کر دی جاتی ہے اس کے علاوہ مکتب میں کوئی اور پیسہ نہیں ہے کیا یہ درست ہے؟ برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔
المستفتی: آفاق احمد خان کوپر کھیرنہ، ممبئی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: موجودہ صورتحال میں اگر مدرسین کو پہلے سے اس کی اطلاع کردی گئی ہے اور وہ اس پر رضامند ہیں تو اتنی دینا جائز ہے ورنہ پوری تنخواہ دینا ضروری ہے۔
الدلائل
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” الصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ “. زَادَ أَحْمَدُ : ” إِلَّا صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلَالًا “. وَزَادَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ : وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” الْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ “. (سنن أبي داود، رقم الحديث: 3594).
والأجير الخاص من يعمل لواحد ….. ويستحق الأجر لتسليم نفسه مدته. (مجمع الأنهر: 3/ 547، كويته).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
24- 9- 1442ھ 7- 5- 2021م الجمعة.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.