(سلسلہ نمبر: 752)
ماں اگر دوسری جگہ شادی کرلے تو اس کے پہلے بچے وارث ہوں گے یا نہیں؟
سوال: كيا فرماتے هيں مسئله ذيل كے بارے ميں كہ
ايك باپ سے تين لڑكے اور تين لڑكياں ہیں، باپ كے انتقال كے بعد بيوي نے دوسري شادي كر لي، اور ايک بڑے لڑكے (جو پہلے شوہر سے تھا) كا ماں كي موجودگي ميں انتقال هو گيا هے۔
اب ماں ک انتقال ہوگیا تو كيا ايسي صورت ميں نانيہال سے ماں کو جو حصہ ہے اس میں بچوں کو ملے گا یا نہیں؟
المستفتي: محمد افضل مئو۔
الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: شریعت اسلامیہ میں وراثت کا دارو مدار رشتہ داری پر ہے، اس لئے ماں نے گرچہ دوسری شادی کر لی لڑکوں کا رشتہ ختم نہیں ہوا ہے لہذا ماں کے انتقال کے بعد اس کے تمام لڑکے اس کے ترکہ کے شرعی وارث ہوں گے.
نوٹ: جس لڑکے کا ماں کی زندگی ہی میں انتقال ہوگیا تھا اس کی اولاد کو ماں کے ترکہ سے حصہ نہیں ملے گا۔
الدلائل
قال الله تعالى: يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ. (النساء: ١١).
أسباب الإرث ثلاثة: النسب، والنكاح أو المصاهرة، والولاء. (مهمات في علم المواريث لمحمد حسن عبد الغفار: 3/ 5).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
7- 11- 1444ھ 28-5- 2023م الأحد
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.